مغربی ممالک کی توجہ یوکرائن اور چین کی جانب ‘کشمیر سے ہٹ رہی ہے: مسعود خان
واشنگٹن(کے پی آئی)امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے جموں و کشمیر سمیت تمام دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت پر زور دیا ہے۔ نیوز ویک کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فلیش پوائنٹ ہے اور اسے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ سفیر نے کہا کہ بین الاقوامی توجہ ہٹانے کی وجہ سے تنازعہ کشمیر ایک خطرناک اندھا دھبہ بن چکا ہے۔ تنازعہ کے جلد حل پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی آزادی اتنی ہی مقدس ہے جتنی دنیا کے کسی بھی حصے میں کسی بھی دوسرے لوگوں کی آزادی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان نہ صرف سیکورٹی بلکہ سرمایہ کاری، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلی جیسے دیگر شعبوں میں مزید مضبوط تعلقات استوار کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔۔ ہندوستان سمجھتا ہے کہ اس نے مسلہ کشمیر حل کر لیا ہے لیکن نہ تو کشمیری اور نہ ہی پاکستانی ایسا سوچتے ہیں۔ نیوزویک لکھتا ہے کہ کشمیر کا تنازعہ فلسطین جتنا پرانا مسئلہ ہے اور دونوں تنازعات برطانیہ کی نو آبادیاتی حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ دونوں تنازعات نے کئی بڑی جنگوں کو جنم دیا ہے جو موت اور تباہی لے کر آئی ہیں لیکن ان تنازعات کا کوئی دیرپا حل نہیں نکل پایا۔جریدہ لکھتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول کی دونوں جانب بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی 75سال پرانے اس تنازع میں ایک اور جہت کا اضافہ کرتی ہے جس کے بارے میں مسعود خان کا کہنا ہے کہ اسے اسلام آباد اور نیو دہلی کے درمیان حل ہونا چاہیے تاکہ قصدا یا غیر شعوری طور پر پیدا ہونے والے کسی بڑے بحران سے بچا جا سکے۔مسعود خان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حقیقت پسندانہ طور پر ہمیں نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطابق جموں و کشمیر کے مستقبل پر بات چیت کرنی چاہیے بلکہ ہمیں جوہری اعتماد سازی پر بھی بات چیت بھی کرنی چاہیے، تاکہ ہم قابل اعتماد مواصلاتی چینلز قائم کریں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ہم کہاں ہیں، ہماری صلاحیتیں کیا ہیں، ہمارے ارادے کیا ہیںتاکہ ہمارانقطہ نظر کسی حادثے کا شکار نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ذمہ دار ریاستوں کے طور پر ہمیں کشمیر کے تنازع کو حل کرنا چاہیے ۔