اظہار رائے پر پابندیاں سامنے آئیں: امریکہ، کچھ بیانات کا حقیقت سے تعلق نہیں: پاکستان
اسلام آباد+ واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیو مِلرنے کہا ہے کہ انتخابات میں آزادی اظہارِ رائے پر غیر معمولی پابندیاں لگائی گئیں۔ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں لاکھوں پاکستانیوں نے اپنا فیصلہ سنایا، سیاسی جماعت سے قطع نظر پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ غیرملکی الیکشن میں تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ الیکشن میں میڈیا پر حملوں اور انٹرنیٹ کی بندش کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ انتخابی عمل میں دخل اندازی اور فراڈ کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے۔ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا فروغ جاری رکھیں گے۔ علاوہ ازیں آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے عام انتخابات پر اپنی حکومت کا ردعمل جاری کر دیا۔ آسٹریلوی حکومت نے کہا کہ پاکستان میں 8 فروری کے انتخابات کے ابتدائی نتائج کو دیکھ رہے ہیں۔ بار بار آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور قابل تصدیق الیکشن کا کہا آسٹریلیا خواتین رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں اضافے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستانیوں کو اپنے انتخاب میں پابند کیا گیا تمام سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ آسٹریلیا ایک جمہوری، معتدل اور خوشحال پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔ دریں اثناء کامن ویلتھ مبصر گروپ کے سربراہ ڈاکٹر کڈلک جوناتھن نے کہا ہے کہ الیکشن 2024ء کا انعقاد اچھے ماحول میں ہوا۔ پاکستان میں عام انتخابات 2024ء کا پرامن انعقاد ہواجس پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کی بندش کو انتخابات میں رکاوٹ نہیں کہہ سکتے۔ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کامن ویلتھ مبصر گروپ کے سربراہ ڈاکٹر کڈلک جوناتھن نے کہا کہ ہم نے اور ہمارے نمائندوں نے 2024ء کے انتخابات کا مشاہدہ کیا ، لوگ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے نکلے۔ الیکشن مینجمنٹ سسٹم بہترین کاوش تھی۔ انہوں نے الیکشن کمشن سٹاف کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ پولنگ سٹاف نے بھی بہت پیشہ ورانہ طریقے سے کام کیا۔ ہم نے کراچی، ملتان، حیدر آباد، فیصل آباد کے مختلف پولنگ سٹیشن کا دورہ کیا۔ خواتین عملہ کو پولنگ سٹیشن پر بہتر طریقے سے کام کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مبصر کے طور پر ہمارے اپنے معیارات ہیں، کسی خبر کی تردید یا تصدیق کے پابند نہیں ہیں، سربراہ کامن ویلتھ وفد نے انتخابات کے روز سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی شہادت پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی ایسے افراد کو بھی دیکھا جو جسمانی معذوری کے باوجود انتخاب کے دن اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے نکلے جبکہ ان کو ووٹ کے حق کے استعمال کیلئے پولنگ سٹاف اور سکیورٹی پر مامور افراد کی جانب سے موثر معاونت فراہم کی گئی جس کو سراہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بزرگ شہریوں اور حاملہ اور بیمار خواتین کو بھی معاونت فراہم کی گئی۔ پولنگ سٹیشنز پر پولنگ بروقت مکمل ہوئی اور شام 5 بجے کے بعد پولنگ سٹیشنز کے احاطہ میں موجود افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا۔ پولنگ سٹاف کی جانب سے عمومی طور پر گنتی کا عمل مستعدی سے کیا گیا۔ ہر پولنگ سٹیشن کے بعد فارم 45 آویزاں کیا گیا ۔ انٹرنیٹ اور موبائل کی سروسز بند ہونے کی وجہ سے پریذائیڈنگ افسران کو یہ فارم ریٹرننگ افسران تک روایتی طریقے سے پہنچانے پڑے جس سے نتایج کو حتمی شکل دینے میں کچھ مشکلات ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کے حوصلے اور عزم کو سراہتے جو انہوں نے پورے انتخابی عمل کے دوران دکھایا۔ پولنگ سٹاف سیاسی جماعتوں، امیدواروں، ان کے ایجنٹس اور سکیورٹی ایجنسیز کو انتخابی عمل کے دوران ان کے کردار پرخراج تحسین پیش کرتے ہیں گو کہ انتخابی نتائج مرتب کرنے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ وہ پاکستانی عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تحمل اور بردباری جاری رکھیں اور جنہیں کسی معاملے پر تحفظات ہیں وہ اپنے تحفظات طے شدہ طریقہ کار کے مطابق حل کریں۔ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں بہتر لیگل فریم ورک کی تشکیل کے لئے کی جانے کاوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے یہ توقع ظاہر کی کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور دولت مشترکہ اس میں معاونت جاری رکھے گا۔ علاوہ ازیں امریکی کانگریس رکن راشدہ طلیب نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کو الیکشن میں بغیر کسی مداخلت کے اپنے لیڈرز کا خود انتخاب کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ راشدہ طلیب نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر پاکستان میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں پاکستانی عوام کے ساتھ ہوناچاہیے کیونکہ ان کی جمہوریت کو شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے لکھا کہ پاکستانی عوام کو الیکشن میں بغیر کسی مداخلت کے اپنے لیڈرز کا خود انتخاب کرنے کے قابل ہونا چاہیے اور امریکہ کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے ٹیکس، ڈالرز کسی ایسے شخص کے پاس نہ جائیں جو اسے نقصان پہنچائے۔ دریں اثناء دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے عام انتخابات پرامن اور کامیابی سے منعقد کئے ہیں، مستحکم اور جمہوری معاشرے کے عزم کے تحت انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ عام انتخابات سے متعلق بعض ممالک اور تنظیموں کے بیانات ناقابل تردید حقائق کو نظر انداز کرتے ہیں، انٹرنیٹ کی بندش دہشتگردی سے بچنے کیلئے تھی۔ بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عام انتخابات سے متعلق بعض ممالک اور تنظیموں کے بیانات کو دیکھا ہے۔ ان بیانات میں منفی لہجے پر حیرانگی ہوئی ہے بعض بیانات انتخابی عمل کی پیچیدگی کو مدنظر نہیں رکھتے اور نہ ہی کروڑوں پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کی آزادانہ اور پرجوش استعمال کو تسلیم نہیں کرتے۔ یہ بیانات ناقابل تردید حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ عام انتخابات پُرامن اور کامیابی کے ساتھ منعقد کئے، غیر ملکی سپانسر شدہ دہشتگردی سے سکیورٹی کو درپیش خطرات سے نمٹا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ کچھ بیانات کا حقیقت سے واسطہ نہیں ، ملک گیر انٹرنیٹ بندش نہیں تھی صرف پولنگ کے دن موبائل سروس کو بند کیا گیا تاکہ کسی بھی دہشتگردی کے واقعہ سے بچا جا سکے۔ انتخابی مشق نے اس حوالے سے خدشات کو غلط ثابت کیا ہے، پاکستان نے اپنے وعدے کے مطابق ایک مستحکم اور جمہوری معاشرے کی تشکیل کیلئے انتخابات کا انعقاد کیا ہے۔ ہم اپنے دوستوں کی جانب سے تعمیری تنقید کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انتخابی عمل کی تکمیل سے قبل منفی بیانات نہ تو تعمیری اور نہ ہی بامقصد۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان متحرک جمہوری سیاست کیلئے اپنا کام جاری رکھے گا۔ ہر انتخابات اور اقتدار کی پرامن منتقلی ہمیں اس منزل سے مزید قریب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کام کسی دوسرے کے خدشات کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے عوام کی خواہشات اور ہمارے بانیوں کے وژن کے مطابق کر رہے ہیں۔