آزاد ارکان کی کسی پارٹی میں شمولیت کا اعصاب شکن مرحلہ شروع
اسلام آباد (عزیز علوی)عام انتخابات کے بعد حتمی نتائج کا اجرا ،سیاسی جماعتوں کی سیٹوں کے لحاظ سے پوزیشن اورکامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کی مقررہ عرصہ میں کسی سیاسی جماعت کو جوائن کرنے کے آپشنزاعصاب شکن مرحلے میں داخل ہوگئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے نتائج کے بعد سے ہر جماعت کی ٹیمیں متحرک ہوگئی ہیں بیک ڈور رابطے تیزی سے جاری ہیں سیاسی جماعتوں اور آزاد اراکین کی حمائت حاصل کرکے مرکز اور پنجاب میں حکومتیں تشکیل دینے کیلئے جوڑ توڑ مزید کئی روز چلیں گے قومی اسمبلی میں لیڈر آف دی ہاس منتخب ہونے کیلئے بظایر کسی جماعت کے پاس مطلوبہ اکثریت نہیں تایم 73 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے سے پاکستان مسلم لیگ ن قومی اسمبلی میں واحد اکثریتی جماعت بن چکی ہے آزاد اراکین کی زیادہ تعدادِ میں کامیابی کے بعد تحریکِ انصاف اسے اپنی سیاسی پارلیمانی طاقت ظاہر کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف نظر آرہی ہے جس سے پی ٹی آئی اس تاثر کو پھیلانے میں کوشاں ہے کہ عام انتخابات میں اسے اکثریت حاصل ہوئی ہے نئی سیاسی کشمکش میں آزاد اراکین کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا وہ کس کس جماعت کی طرف رخ کرتے ہیں اس سے بھی سیاسی منظر نامہ اگلے تین دنوں میں واضح ہونا شروع ہو جائے گامسلم لیگ ن سمیت تمام بڑی جماعتوں نے آزاد امیدواروں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کیلئے رابطے شروع کر دئے ہیں پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب اور مرکز میں حکومت بنانے کیلئے اپنی ہم خیال جماعتوں کی حمائت حاصل کرنے کیلئے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹاسک بھی دے چکی ہے جس کے بعد میاں شہباز شریف سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطوں میں مصروف ہیں راولپنڈی ڈویژن اور اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ ن نے گزشتہ دو انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ واضح کامیابی حاصل کی ہے جس سے ان کے کارکنوں میں بھی جوش و جذبہ مزید بڑھا ہے عام انتخابات سے باہر رہ جانے کے بعدتحریک انصاف کیلئے نئی گومگو صورتحال پیدا ہو گئی ہے کسی دوسری پارٹی میں اپنے آزاد ارکان کو شامل کرانے سے وہ ارکان پھر کبھی تحریکِ انصاف میں واپس نہیں آسکیں گے اور پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی فہرست بھی عملا غیر مؤثر ہی رہے گی عام انتخابات میں کامیابی پانے والے آزاد اراکین کس طرح سے فیصلہ کرتے ہیں اس پر بھی ہر ایک کی توجہ مرکوز ہے تاہم اگر مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم ،جے یو آئی ،بی اے پی اور دیگر جماعتوں کی حمائت حاصل کرنے کا معرکہ سر کرتی ہے تو وہ مضبوط پوزیشن حاصل کر لے گی ۔