• news

مسلم لیگ ن کا ساتھ دینے اور مخالف کے مشورے، پی پی سی اسی سی اجلاس آج پھر ہوگا

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام اراکین موجود تھے ۔ اجلاس کا آغاز شہدائے جمہوریت کو خراج عقیدت پیش کرنے سے ہوا جن کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں مرکز میں مخلوط حکومت کی تشکیل کے لئے پاکستان مسلم لیگ نون سے تعاون کرنے ، سندھ میںپارٹی حکومت کی تشکیل سمیت مختلف اہم امور پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکا ، اجلاس بے نتیجہ رہا، سی ای سی اجلاس آ ج منگل کو بھی جاری رہے گا۔ پیپلزپارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کے اجلاس میں کچھ ارکان کی رائے تھی کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیے اور مسلم لیگ نون کے ساتھ کسی ارینجمنٹ میں نہیں جانا چاہیے، اس سے پنجاب میں پارٹی کو نقصان ہوگا، ایک منقسم رائے یہ بھی تھی کہ ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال جس قسم کی ہے اور معلق پارلیمنٹ کے اپنے مضمرات بھی ہیں ، اس لیے  پارٹی کو حکومت کی تشکیل میں تعاون کرنا چاہیے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے فوری رابطوں کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی اور ان کا موقف بھی لیا جائے ۔ پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاارکان نے ایشوز پر اپنا موقف پیش کیا، دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطہ کے لیے ایک چھوٹی سی رابطہ کمیٹی بنائی جا رہی ہے ،اجلاس آج منگل کو بھی جاری رہے گا۔ سابق وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ اجلاس میں بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری اور آصف بھٹو زرداری کی انتخابی مہم کے دوران کوششوں کی تعریف کی گئی، ارکان نے انتخابات کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ۔ فیصل کنڈی نے کہااراکین نے عام انتخابات اوراس کے بعد ملک کے مستقبل کے حوالے سے گفتگو کی گئی ،ارکان نے آئندہ کے سیٹ آپ کے بارے میں اپنی تجاویز سے آگاہ کیا ۔اجلا س سے قبل  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا ہمارے وزیراعظم کے امیدوار بلاول بھٹو زرداری ہیں۔ فیصل کنڈی نے کہاکہ اگر بلاول وزیراعظم نہیں بنتے تو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنا بہتر ہے۔  سی ای سی جو فیصلہ کرے گی وہی ہوگا۔ الیکشن کے حوالے سے شکایات موصول ہوئی ہیں اپنے منشور پر عمل درآمد کے لئے بلاول بھٹوکا وزیر اعظم بننا ضروری ہے۔

ای پیپر-دی نیشن