بھارت :دومساجد نذر آتش امام شہید
بھارت میں مسلمان ایک بار پھر انتہا پسند مودی سرکار کے نشانے پر ہیں، دو مساجد کو نذر آتش اور مسمار کر دیا گیا جب کہ امام مسجد کو شہید کر دیاگیا۔یہ واقعات ہریانہ اور اتر کھنڈ میں پیش آئے۔شدت پسندوں کی طرف سے ان مساجد کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔
بابری مسجد کو رام مندر کی جنم بھومی قرار دے کر گرایا گیا اور اس پر رام مندر تعمیر کر دیا گیا۔رام مندر کا افتتاح گزشتہ دنوں وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے کیا گیا۔مندر کی اس تعمیر اور اس کے افتتاح کو فالس فلیگ اپریشن سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔اگلے دو تین ماہ میں بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ انتخابات میں ہندو جنونیت کو ابھارنے کے لیے مودی ایسی کاروائیاں کرتے رہتے ہیں جیسے گزشتہ انتخابات سے قبل پلوامہ کا ڈرامہ رچایا گیا۔بھارت کی قیادتوں کی طرف سے سیکولر انڈیا کا تصور پوری دنیا میں اجاگر کیا جاتا رہا ہے۔ مودی کی طرف سے اس ریاست کو ہندو شدت پسند بنا دیا گیا ہے اور یہاں اقلیتیں غیر محفوظ ہو کر رہ گئی ہیں۔بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ایسی شدت پسندانہ کارروائیاں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی طرف سے اپنا کردار ادا نہ کرنے پر ہو رہی ہیں۔بابری مسجد گرا کر رام مندر کی تعمیر کے بعد شدت پسندوں کے حوصلے مزید بڑھے ہیں۔رام مندر کے افتتاح کے بعد نئی دہلی میں مسجد اکھونجی کا انہدام بھارت کی فسطائیت کا مزیدثبوت ہے۔اس کے بعد اب ہریانہ اور اتراکھنڈ کی مساجد کو نذر آتش کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔اتر کھنڈ میں دو روز قبل اسی مسجد سے ملحقہ مدرسہ کو گرانے پر مسلمانوں نے احتجاج کیا تو ان پر پولیس کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے سیدھی فائرنگ کی گئی جس میں چار افراد موقع پر اور چار ہسپتال جا کر جان بحق ہو گئے جبکہ 260 زخمی ہوئے۔ مودی سرکار اسلامو فوبیا کو بھڑکا کر انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ عالمی برادری کی بے حسی اور مجرمانہ خاموش کی وجہ سے بھارت کی ریشہ دوانیاں بڑھ رہی ہیں۔اقلیتوں کو دیوار سے لگایا جارہاہے۔ شدت پسند ہندوؤں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے بھارتی حکمران پاکستان اور اسلام دشمنی کا کارڈ کھیلتے ہیں جس سے امن و امان کے لیے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔اگر بھارت کا ہاتھ نہ روکا گیا تو اس کی جنونیت خطے میں تباہی لا سکتی ہے جس سے عالمی امن بھی محفوظ نہیں رہ سکے گا۔