جڑانوالہ واقعہ، پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد، ردی میں پھینکنے کے قابل: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے جڑانوالہ واقعہ پر پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کردی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے۔ رپورٹ دیکھنے کے بعد مجھے شرمندگی ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ رپورٹ کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جڑانوالہ واقعہ کب ہوا اور اب تک کتنے لوگ پکڑے گئے؟۔ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ جڑانوالہ واقعہ 16 اگست 2023 کو ہوا،22 مقدمات درج کئے، 304 افراد گرفتار ہوئے، 18 مقدمات کے چالان جمع ہوئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے سوال اٹھایا کہ ماشاء اللہ، 6 ماہ میں صرف یہ 18 چالان ہوئے ہیں؟۔ دوسری جگہ جا کر اسلاموفوبیا پر ڈھنڈورا پیٹتے ہیں، خود کیا کررہے ہیں؟۔ کیا غیرمسلموں کے ساتھ جو سلوک بھارت میں ہو رہا ہے وہ کاپی کرنا چاہتے ہیں؟۔ کتنے بجے پہلا چرچ جلا تھا اور اگست میں فجر کب ہوتی ہے؟۔ ساری زمینیں ہتھیائی جاتی ہیں، اس لیے حقائق چھپائے جا رہے ہیں، یہ مخصوص اقلیتوں اور عوام کی پراپرٹی ہے، یہ اقلیتوں اور عوام کی پراپرٹی ہے۔ تمام گوردواروں اور مندروں کی تفصیلات اور تصاویر ویب سائٹ پرجاری کریں۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں فعال گرودواروں کی تعداد 19 ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام گرودواروں کی تفصیلات اور تصاویر ویب سائٹ پر کیوں نہیں ڈالتے؟۔ چیف جسٹس نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ میری بات پر سر سر کیوں کر رہے ہیں؟۔ انگریز کا دور ختم ہوچکا ہے، اب سر سر نہ کیا کریں۔ غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل اکرام چوہدری کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی جب جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ ملک بھر میں کتنے گوردوارے ہیں؟۔ تو وکیل نے بتایا کہ مقدمہ 6 گوردواروں کا ہے، ملک بھر کی تفصیل گزشتہ سماعتوں میں جمع کرا چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ حقائق کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟۔ سچ عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟۔ جس پر وکیل نے کہا کہ تمام حقائق عدالت کو دے چکے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے مکالمہ کیا کہ عدالت کا کچھ تو احترام کریں۔ جس پر وکیل نے کہا کہ بطور وکیل عدالت بھی میرا احترام کرے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اخلاق تو ختم ہی ہوگیا ہے۔ جبکہ وکیل نے کہا کہ مجھے وکالت کرتے ہوئے 35 سال ہوگئے ہیں۔ بعدازاں چیف جسٹس نے اکرام چوہدری کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ سے نہیں چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ سے بات کرنی ہے۔