بھارت کسان مارچ روکنے کیلئے دہلی کی ناکہ بندی، آنسو گیس کا استعمال، جھڑپیں
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) بھارتی پولیس نے ملک بھر سے احتجاج کے لیے آنے والے کسانوں کو دارالحکومت میں داخلے سے روکنے کے لیے دہلی کی ناکہ بندی کر دی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت کی جانب سے کھاد اور فصل کی قیمتوں سمیت کسانوں سے متعلق متنازع پالیسی کے خلاف ہریانہ اور پنجاب سمیت متعدد ریاستوں سے ہزاروں کی تعداد میں کسان نئی دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مودی سرکار نے احتجاج کو روکنے کے لیے طاقت کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے اور نئی دہلی کی ناکہ بندی کرا دی گئی۔ ناکوں پر بھاری تعداد میں نفری تعینات ہے جب کہ کچھ داخلی راستوں کو مکمل طور پر بند کردیا گیا۔ جس کی وجہ سے نئی دہلی میں داخل ہونے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مکمل چھان بین کے بعد ہی پولیس کسی گاڑی کو دارالحکومت میں داخل ہونے کی اجازت دے رہی ہے۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ قبل ازیں پولیس نے ٹریکٹروں پر نئی دہلی پہنچ کر دارالحکومت میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کسانوں پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ ہریانہ اور پنجاب کی سرحدوں پر بھی کسانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ واضح رہے کہ جنوری 2021 میں بھی کسانوں نے ‘‘دہلی چلو مارچ’’ کیا تھا جب کسان اپنے سال بھر کے احتجاج کے بعد بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر رکاوٹیں توڑ کر نئی دہلی میں داخل ہوگئے تھے۔ بھارت میں ہزاروں کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں پنجاب-ہریانہ سرحد پر آج دوسرے دن دارلحکومت نئی دلی کی طرف مارچ شروع کیا تاہم بھارتی پولیس نے احتجاج کرنے والے کسانوں پر آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا ہے ۔ اس دوران کسانوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی ملی ہیں ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پنجاب ہریانہ سرحد پر شمبھو کے مقام پرکسانوں کی سینکڑوں ٹریکٹر ٹرالیاں قطار میں کھڑی ہیں ۔کسانوں کی بڑی تعداد نے آج بھارتی فورسز کی بڑی تعداد میں تعیناتی، رکاوٹوں اوردیگر مشکلات کے باوجود نئی دلی کی طرف اپنا مارچ جاری رکھا۔بھارتی پولیس اہلکاروں نے آج دوسرے روز بھی مظاہرین کو رکاوٹیں ہٹاکر آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے ان پر آنسو گیس کی شدیدشیلنگ کی۔نئی دلی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں ایکسپریس وے کی بندش، رکاوٹوں اور دیگر سخت پابندیوںکی وجہ سے آج مسلسل دوسرے دن بھی نظام زندگی مفلوج ہے۔