• news

توہین مذہب کیس، لگتا ہے اسلام آباد میں کوئی گھر محفوظ نہیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر ) سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں بنا وارنٹ گھر میں گھس کرگرفتاری پر ایس پی کو طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ نے ایس پی اسلام آباد پولیس رخسار مہدی کو توہین مذہب کیس میں زبیر صابری کے گھر بنا وارنٹ گرفتاری کرنے پر طلب کیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے دوران سماعت قانون کی پاسداری نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے اسلام آباد میں کوئی گھر محفوظ نہیں ہے۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ بنا وارنٹ پولیس لوگوں کے گھروں کا تقدس کیسے پامال کر سکتی ہے؟ قتل، ڈکیتی کا پرچہ تو پولیس فوری درج نہیں کرتی، کیا پولیس شکایت کنندہ کی جیب میں ہے؟ عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اور آپ کی تنخواہ عوام دیتے ہیں، ایسے رویے پر تفتیشی افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہیے۔ اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل صاحب! ایسے مقدمات تو سپریم کورٹ آنے ہی نہیں چاہئیں، یہ آرٹیکل چودہ کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، ہمیں لا افسروں سے معاونت نہیں مل رہی ہے، لا افسران مدعی کے وکیل بن جاتے ہیں۔ جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ قانون کہہ رہا ہے توہین مذیب کیس کی تحقیقات ایس پی کرے گا، ایسے قانون کے ہوتے ہوئے ماتحت کیسے تحقیقات کرسکتا ہے؟۔ چیف جسٹس نے مدعی کی جانب سے ’’پیر صاحب، پیر صاحب‘‘ لفظ استعمال کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ نام قانون میں درج ہے؟ کس قانون میں دم کرنے لفظ کا لکھا ہوا ہے؟ آپکا تو ایمان ہی مضبوط نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے الزام میں نامزد ملزم زبیر صابری کی پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے قرار دیا ہے توہین مذہب کیس کی مزید انکوائری کی جائے،  چادر اور چار دیواری کا تقدس کہاں گیا؟ پولیس آرڈر2002 ء  کے مطابق بغیر وارنٹ گرفتاری کسی کے گھر داخل ہونے پر پانچ سال کی سزا بنتی ہے، پہلے توہین مذہب کا کیس بنا، گرفتاری ہوئی پھر جا کر تصویر برآمد کرائی۔

ای پیپر-دی نیشن