7.5 ارب روپے کا رمضان پیکیج
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے رمضان پیکیج کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت اشیائے ضروریہ پر ساڑھے سات ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیرِ صدارت ہوا۔ یہ اچھی بات ہے کہ ای سی سی کی جانب سے رمضان سے تقریباً ایک ماہ پہلے یہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ حکومت عوام کو اشیائے ضروریہ کے لیے سبسڈی دینا چاہتی ہے لیکن اس مد میں جو رقم مختص کی گئی ہے وہ بہت کم ہے۔ حالیہ مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کی آبادی اس وقت تقریباً پچیس کروڑ ہے، اتنی بڑی آبادی کے لیے ساڑھے سات ارب روپے کا پیکیج ناکافی ہے اور اس صورت میں تو یہ اور بھی کم محسوس ہوتا ہے جب یہ حقیقت سامنے رکھی جائے کہ ہماری حکومت اشرافیہ کو ہر سال تقریباً ساڑھے سترہ ارب ڈالر کی مراعات و سہولیات سرکاری خزانے سے دیتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ رمضان پیکیج کے لیے مختص کی گئی رقم پر نظر ثانی کرے تاکہ اس ماہِ مقدس میں ملک کے شہریوں کی اکثریت کم از کم اشیائے ضروریہ تو سہولت سے خریدنے کے قابل ہوسکے۔ ویسے اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ رمضان سے پہلے جمہوری حکومت وجود میں آجائے، لہٰذا اس کارِ خیر میں وہ بھی اپنا حصہ ڈال کر عوام کے سامنے اپنا امیج بہتر بنا سکتی ہے۔