امانت میں خیانت کرنا
اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو اور تم جانتے ہو۔ ( سورۃ الانفال )۔ سورۃ یوسف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : بیشک اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کے مکر کو راہ نہیں دیتا۔(سورۃ یوسف) مطلب یہ ہے کہ وہ ہدایت سے محروم ہو جاتا ہے اور ذلیل و رسوا ہو گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : امانتوں سے مراد وہ اعمال ہیں جو اللہ تعالیٰ نے بطور امانت ہم پر لازم کیے ہیں اور وہ فرائض ہیں ، پس ان کو نہ توڑو۔ کلبی کہتے ہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ سے خیانت کا مطلب احکام کی نا فرمانی ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے،جب وعدہ کرتا ہے تو اسے پورا نہیں کرتا اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرتا ہے۔ (مسلم شریف)
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : مومن کی فطرت میں خیانت اور جھوٹ کے علاوہ ہر چیز ہو سکتی ہے۔ ( الدر منثور)۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں دو شریکوں کا تیسرا ہوں۔ جب تک ان میں سے ایک دوسرے سے خیانت نہ کرے۔ یعنی جب دو آدمی مل کر کام کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے سے خیانت نہ کریں۔ ( السنن الکبری للبہیقی) حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : خیانت سے بچو یہ بری عادت ہے۔ ( مجمع الزوائد )
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں قیامت کے دن اس امانت دار کو لایا جائے گا جس نے اس میں خیانت کی ہو گی اور اسے کہا جائے گا کہ اپنی امانت ادا کرو۔ وہ کہے گا اے اللہ کہاں سے دوں دنیا تو چلی گئی۔ تو اسے جہنم کی گہرائی میں وہی صورت دکھائی جائے گی جو اس کے لینے کے دن تھی۔ پھر کہا جائے گا کہ اتر جائو اسے نکال کر لائو۔ آپ فرماتے ہیں وہ اس کی طرف اترے گا اور اسے اپنی پیٹھ پر اٹھائے گا تو یہ اس پر پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہو گی۔ حتی کہ جب وہ خیال کرے گا کہ وہ نجات پا گیا تو وہ گر جائے گی اور وہ بھی اس کے پیچھے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے گرتا رہے گا۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: نماز امانت ہے ، وضو امانت ہے ، غسل امانت ہے ، وزن کرنا امانت ہے ، ناپنا امانت ہے اور سب بڑی امانت ودیعت رکھے ہوئے مال ہیں۔