کمشنر پنڈی کا 8 روزہ ریکارڈ نکلوائیں، نام ای سی ایل میں ڈالا جائے: ن لیگ: 10 دن بعد ضمیر جاگا: پی پی
لاہور‘ راولپنڈی (نیٹ نیوز) سابق وفاقی وزیر داخلہ اور رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ لیاقت علی چٹھہ میرے قریبی دوستوں میں شامل ہے، جانتا ہوں کہ وہ کافی عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا لیاقت علی چٹھہ بڑے عرصے سے میرے ذاتی دوستوں میں شامل ہیں، ایسی کوئی بات ہوتی تو کمشنر راولپنڈی مجھے ضرور بتاتے، لیاقت علی چٹھہ کے ساتھ ذہنی مسئلہ کافی عرصے سے ہے کیونکہ خودکشی کی کوشش کرنے والا ذہنی طور پر تندرست نہیں ہوتا، شاید ان کا علاج بھی چل رہا تھا۔ مسلم لیگ ن کی 12 صوبائی اور 6 قومی سیٹوں کی طرف بعد میں جائیں، پہلے لیاقت علی کی ذہنی صحت کا تعین ہونا چاہیے اور اگر لیاقت علی چٹھہ کی ذہنی صحت ٹھیک ہے تو انہیں بطور گواہ پیش کیا جانا چاہیے۔ لیاقت علی چٹھہ نے دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں ان کی تحقیقات ہر صورت میں ہونی چاہیے۔ ماڈل ٹاؤن لاہور میں نومنتخب رکن قومی اسمبلی عطاء اللہ تارڑ اور ترجمان مسلم لیگ (ن) پنجاب عظمیٰ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ جھوٹ کا بازار خاصا گرم ہے، کمشنر راولپنڈی کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے۔ ایک دم سے آٹھ دن بعد کمشنر راولپنڈی کو بیان داغنے کا خیال آیا، کمشنر راولپنڈی کہتے ہیں صرف ایک حلقے کے علاوہ باقی سب حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے، ایک حلقہ جہاں پی ٹی آئی جیتی ہے صرف وہاں دھاندلی نہیں ہوئی۔ موصوف کہتے ہیں 50 پچاس ہزار کی لیڈ سے امیدواروں کو جتوایا گیا ہے، درحقیقت ایک حلقے میں بھی کوئی امیدوار 50 ہزار کی لیڈ سے نہیں جیتا۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی نے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر پر براہ راست الزام لگایا، 2013ء میں بھی افضل نامی شخص نے الزام لگایا اور الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا مگر بعد میں معافی مانگ لی۔ ایسے الزامات کے پیچھے کوئی نا کوئی میسج یا حکم نامہ تو گا، کبھی امریکا تو کبھی یورپ کو دہائی دی جاتی ہے لیکن فارم 45 کی اصل کاپی نہیں دی جاتی، انٹرنیشنل میڈیا کے ایک رپورٹر کے سوال کے جواب میں فارم 45 کا ایک بھی ثبوت نہیں دیا گیا۔ کمشنر راولپنڈی کا 8 دن کا ریکارڈ نکلوا لیں‘ نام ای سی ایل میں ڈال کر اور اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں، وہ آٹھ دن کن سے ملتے رہے، رابطے کیے ۔ الزام لگا کر ہیجان پیدا کرکے جانے کا موسم ختم ہوگیا، ایسے شخص کو جھوٹ ثابت ہونے پر کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے۔ ہر روز مداری کھڑے ہوتے ہیں اور الزامات لگانا شروع کر دیتے ہیں، اس گروہ سے حساب مانگیں تو ریاست پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ اگر انتخابات میں کوئی جعلسازی ہوتی ہے تو عدالت جاؤ کمشنر کی 8 دن کیا مصروفیات رہیں، تحقیقات ہونی چاہئے۔ دھاندلی کا کوئی مسیج‘ کوئی فون کال‘ کوئی تو ثبوت ہو گا۔ آپ سے حساب مانگو تو اداروں پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ کمشنر آر او ہوتا ہے نہ آر او مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور نو منتخب رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کا ضمیر 10 دن بعد کیوں جاگا؟ ہم مسلم لیگ ن کے مینڈیٹ پر ڈاکہ نہیں مارنے دیں گے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی نے جو بھی کہا ہے وہ سب جھوٹ پر مبنی ہے، کمشنر راولپنڈی کے پاس انتخابات میں کوئی عہدہ یا پوزیشن نہیں تھی، کمشنر راولپنڈی کے ساتھ کل بھی موجود رہا، مجھے ایک میٹنگ میں بیٹھنے کا کہا گیا۔ کمشنر راولپنڈی نے کل میرے ساتھ ایک میگا پراجیکٹ کے حوالے سے بات کی، کوئی پریشر نہیں تھا ان پر، تمام امیدواروں کو فون کالز پر مبارک باد دی، کمشنر راولپنڈی کو کیسے پتہ کہ جعلی مہریں لگائی جا رہی ہیں۔ کمشنر راولپنڈی کے حوالے سے ہماری لیڈر شپ نے کہا اس کو کرپشن کے حوالے سے کہیں نہیں لگایا جاتا تھا، انتخابات کمشنر راولپنڈی نے نہیں الیکشن کمشن نے کروائے۔ کمشنر راولپنڈی نے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پر سنگین الزامات لگائے، ملک کو سیاسی عدم استحکام میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں ہر الیکشن میں شور مچتا ہے۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر ایسی چیزیں ڈالتی ہے جس کا وجود نہیں ہوتا۔ کمشنر راولپنڈی نے جو وعدے کئے اس کے ثبوت بھی دینے ہیں۔ 2018ء میں ہمیں فارم 45 نہیں سفید کاغذ ملے تھے میں نے کہا تھا سفید کاغذ مل رہے۔ ہم نے کیا الیکشن لڑنا ہے آج سے زیادہ 2018ء کے الیکشن نتائج میں تاخیر ہو رہی تھی۔
لاہور‘اسلام آباد (نامہ نگار+نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے سوال تو اٹھتا ہے کہ 10 دن بعد کمشنر راول پنڈی کا ضمیر جاگا۔ نجی نیوز چینل کے پروگرام میں شیری رحمٰن نے کہا کہ کمشنر نے کہا کہ میں اوورسیز پاکستانیوں اور سوشل میڈیا کے پریشر میں تھا، کمشنر کے بیان نے پورے ضلع کے الیکشن پر سوال اٹھا دیا ہے۔ کمشنر نے تو چیف جسٹس کو بھی الزام کے دائرہ میں رکھا جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ بہت بڑے الزامات ہیں فوری طور پر تحقیقات ہونی چاہییں، کمشنر راول پنڈی کو اپنے الزامات کے ثبوت بھی دینے چاہئیں۔ کمشنر نے تو چیف جسٹس پاکستان کو بھی الزام کے دائرے میں رکھا جو سمجھ سے بالا تر ہے۔ کمشنر راول پنڈی نے گفتگو کے دوران کوئی شواہد پیش نہیں کیے، الیکشن کمشن کو بھی وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ کیا بات ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں کمشنر راولپنڈی کے انکشافات پر فی الفور تحقیقات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں، پیپلز پارٹی کو بھی الیکشن پر تحفظات ہیں۔ ہم الیکشن کے حوالے سے چیزیں اکھٹی کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی 2018ء میں کہاں تھے۔ انہوں نے لیاقت چٹھہ کا بیان مسترد کر دیا۔ سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی وسطی پنجاب شہزاد سعید چیمہ نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی فوری تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے الزامات نے پورے انتخابی عمل پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے،کمشنر راولپنڈی کو گرفتار کرنے کی بجائے حفاظتی تحویل میں لیکر دماغی معائنہ کرایا جائے۔ مارچ میں ریٹائر ہونیوالے اعلیٰ افسر کے الزامات کے پیچھے چھپی قوتوں کو بے نقاب کیا جائے، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والوں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔ انہوں نے مذید کہا کہ کمشنر راولپنڈی کے الزامات ملک میں مذید بحران کا باعث بن سکتے ہیں۔ الیکشن کمشن وضاحتی بیان کی بجائے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی انکوائری کرائے۔ چیف جسٹس آف پاکستان پس پردہ حقائق کیلیے جوڈیشل کمشن قائم کریں۔جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کا بیان اور اس کا وقت تشویش ناک صورتحال کی نشاندھی کرتا ہے، پورا ملک اور تمام پولیٹیکل پارٹیز اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں کہ یہ رگڈ الیکشنز تھے۔ ویڈیو ردعمل میں سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ میں خود الیکشن لڑ رہا تھا اس لیے بخوبی اندازہ ہے کہ کس حد تک دھاندلی ہوئی ہے، پریزائیڈنگ آفیسرز نے ہمارے مخالفین کو بیلٹ پیپرز دیئے، اس کی نشاندہی کی تو الٹا ہمارے خلاف ایف ائی آر ہوئی۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ کمشنر صاحب کے بیان سے واضح ہو گیا کہ ضلعی انتظامیہ اور آر او اس میں ملوث ہیں۔ اگر یہ رگڈ الیکشن ہیں تو اس کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا بھی ملنی چاہیے اور الیکشن کے تمام اخراجات ملکی خزانے اورعام آدمی پر بوجھ ہیں وہ ان سے وصول ہونے چاہیے۔