دو آپریشنز میں 9 دہشت گرد ہلاک
سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں دو آپریشنز میں 9 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ ٹانک میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران 2 انتہائی مطلوب دہشت گرد مارے گئے جن کی شناخت رحمت اللہ عرف بدر منصور اور امجد عرف بابری کے ناموں سے ہوئی۔ دوسرا آپریشن جنوبی وزیرستان میں کیا گیا جہاں سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے شدید تبادلے میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 29 سالہ جوان شاہ زیب اسلم بہادری سے لڑتا ہوا شہید ہوگیا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج لازوال قربانیاں دے رہی ہے اور قوم بھی پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے۔پاکستان میں کسی دور میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے، ایسے دہشت گردوں کی قوم اور پاک فوج نے مل کر کمر توڑ دی۔ دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ سہولت کاروں کے بغیر ہونا ممکن نہیں ہے۔ دہشت گردوں کی پشت پناہی دشمن کی طرف سے کی جاتی ہے۔ اسی طرح سے دہشت گردوں کے سپورٹرز کو بھی دشمن کی آشیر باد حاصل ہے۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے سب سے پہلے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ ہمارے اداروں کا ہر اقدام اسی طرف بڑھ رہا ہے۔ جنوری کی 29 اور 30 تاریخ کو مچھ کے علاقے میں دہشت گردوں کی طرف سے تین حملے کیے گئے اور تینوں کو پہلے سے موجود انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ناکام بنا دیا گیا۔ اس دوران 24 دہشت گردوں کو کلیرنس آپریشن کے دوران جہنم واصل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں پہلے تھانے پر حملہ کیا گیا پھر پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ تھانے پر حملے میں 10 پولیس اہلکار شہید کر دیے گئے جبکہ پولیس وین پر حملے میں چار اہلکار جاں بحق ہوئے۔ دہشت گردوں کا مقصد انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنا تھا جس میں دشمن مکمل طور پر ناکام ہوا۔ اس کے بعد بھی دشمن کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ دشمن ہر صورت پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ انتخابات ہو چکے ہیں۔ حکومت سازی کا عمل جاری ہے۔ نئی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کی صورت میں درپیش ہوگا۔ اس کے لیے ہر پارٹی کو سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر دہشت گردی کے خاتمے کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہونا ہوگا۔