غذائی تحفظ میں پی پی اے ایف کا کردار
غذائی تحفظ کے لحاظ سے دو ہزار تیئیس کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں پاکستان ایک سو پچیس ممالک میں سے ایک سو دو نمبر پر ہے۔
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن-ورلڈ فوڈ پروگرام دو ہزار تیئیس-چوبیس کی ایک حالیہ رپورٹ میں غذائی تحظ کے لحاظ سے پاکستان کی "انتہائی تشویش والے ہاٹ اسپاٹ" کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے۔ موجودہ معاشی بحران اور روز مرہ استعمال کی اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بہت سے گھرانوں کے لیے خوراک کے حصول کو مشکل اور بعض لوگوں کے لیے ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔ اس وجہ سے لوگ غذائیت کی مقدار پہ سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہیں جس سے صحت عامہ اور تندرستی کے لیے اہم مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
پاکستان میں غربت کے خاتمے کے فنڈ (پی پی اے ایف) کے مطابق غریب گھرانوں کے پاس ضروری خوراک خریدنے کے ذرائع محدود ہو رہے ہیں۔ انہیں خوراک کے متبادل ذرائع کی کمی اور غذائی تنوع کے لیے محدود مواقع کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس پس منظر کے پیش نظر پی پی اے ایف نے ضلع ملتان میں انتہائی غریب گھرانوں کو غذائی تحفظ فراہم کرنے کے لیے "گیو ٹو ایشیا" کی مالی اعانت سے انتہائی غریب گھرانوں کو غذائی تحفظ فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان کی غریب آبادی کا ایک چوتھائی حصہ ملتان ، ڈی جی خان اور بہاوالپور ڈویڑنوں کے 11 اضلاع میں رہتا ہے۔
اپنے شراکتی ادارے فارمرز ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ذریعے ، پی پی اے ایف نے ملتان کے علاقوں مظفر آباد اور جھکھڑ کی یونین کونسلوں کے چار دیہاتوں میں رہنے والے انتہائی غریب گھرانوں کی نشاندہی کی۔ مقامی بزرگوں ، اساتذہ، مذہبی رہنماؤں کے ذریعے مقامی کمیونٹی میں غذائی امداد کے مستحق افراد کی نشاندہی کی گئی۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ مستحقین کی شناخت کے لیے گھر گھر جا کر سروے کیا گیا اور ان گھرانوں کو ترجیح دی گء جن کی خواتین یا بیوہ خواتین سربراہ تھیں۔ کمیونٹی کے نمائندوں نے شناخت شدہ مستحقین کی جانچ پڑتال کی اور ان کے انتخاب کی توثیق کی۔
تیسری سطح پر شراکتی ادارے کی ٹیم نے بھی شناخت شدہ گھرانوں کی تصدیق کی تاکہ کمیونٹی کے اندر سب سے زیادہ ضرورت مندوں تک پہنچا جا سکے۔ منتخب دیہاتوں کے اندر راشن تقسیم کرنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیا گیا جہاں پر کمیونٹی کے افراد کو پہنچنے کے لئے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پی پی اے ایف نے ایک ہزار چار سو سولہ گھرانوں کو راشن بیگ فراہم کیئے جن میں آٹا ، چاول ، گھی ، چنے کی دال ، چینی ، کالی چائے ، ٹیبل نمک ، اور سرخ مرچ پاؤڈر شامل ہیں-ایک راشن بیگ پانچ سے چھ افراد کے خاندان کی تین سے چار ہفتوں تک اپنی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی تھے۔
جھاکر یو سی ملتان کی رہائشی نسرین بی بی نے کہا کہ وہ ہاتھ والی چکی چلا کر معمولی آمدنی کماتی ہوں۔ پی پی ایف کی نہایت عزت کے ساتھ میرے گھر میں راشن بیگ بھجوائیاور میرے بچوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔ اسی علاقے کے محمد شریف نے کہا کہ راشن بیگ تقسیم کرنے والی ٹیم نے ان کے ساتھ تعاون کیا اور باوقار طریقے سے اس کو اسکے گھر تک پہنچانے میں مدد کی۔ یہ راشن ہمارے لیے پندرہ دن تک کافی ہے۔خواتین اور معذور افراد کے گھر راشن بیگ بھجوائے گئے۔
مجموعی طور پرباسٹھ فیصد خواتین ، چوالیس فیصد گھرانوں کی خواتین سربراہوں اور ایک اعشاریہ چار فیصد معذور افراد کے گھرانوں کو راشن بیگ فراہم کیے گئے جو پی پی اے ایف کے اس عزم کی نشاندہی ہے کہ یہ ادارہ غریبوں کی فوری ملک کے انتہائی غریب اور پسے ہوئے طبقات کی زندگیوں میں تبدیلی پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔
٭…٭…٭