• news

 قائمہ کمیٹی انسانی حقوق میںبیرون ملک  قید پاکستانیو ں کے معاملے پر غور 

اسلام آباد ( نمائندہ  خصوصی  )سینٹ کی مجلس قائمہ برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں بیرون ملک جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کے معاملے پر غور کیا گیا، وزارت  خارجہ کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس وقت 23456 قیدی سعودی عرب متحدہ عرب امارات ، عراق بحرین عمان قطر ، بھارت ، چائنہ کی جیلوں میں ہے، ان میں سے 1557 کو سزائیں ہوئی ہیں 7869 ایسے ہیں جن کے اوپر ابھی مقدمہ چل رہا ہے، مشاہد حسین سید نے سوال کیا کہ ان قیدیوں کی ریلیف دینے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں اور ان کی وطن واپسی کے حوالے سے کیا لا ئحہ عمل ہے،  سعودی ولی عہد  نے پاکستان کے دورے کے دوران 2100 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کا اعلان کیا تھا، کمیٹی نے  اس  اعلان کی روشنی میں قیدیوں کی موجودہ صورتحال اور ان کی رہائی کے بارے میں تازہ رپورٹ طلب کی، کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ ’ یکساں کونسلر پروٹیکشن پالیسی ‘ 90 روز کے اندر ترتیب دی جائے، وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا کہ پاکستان نے 11 ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیے ہیں، ان میں سے 10 پر عمل درامد ہو رہا ہے جبکہ ایک ابھی زیر عمل ہے، کمیٹی نے ہدایت کی کہ قیدیوں  کے تبادلے کے معاہدے وزارت داخلہ انسانی حقوق اور اوورسیز پاکستانی، وزارت قانون کی ویب سائٹس پر ڈالی جائیں ، خواتین کے بارے میں کمیشن کی سربراہ نیلوفر بختیار  کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت ملک کے اندر 13 ہزار  سے زیادہ  خواتین قیدی ہیں، ان میں سے 12258 اور مقدمہ چل رہا ہے اور 767 کو سزا ہو چکی ہے، 40 خواتین قیدیوں کو سزائے موت کا سامنا ہے، اجلاس میں بنکاک رولز  کے  پاکستان میں نفاذ کے معاملے پر غور کیا گیا، نیلوفر بختیار نے کہا کہ پانچ خواتین ایسی ہیں جو کہ معروف سیاسی  کارکنان ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد ٹو 289، صنم جاوید 289، عالیہ حمزہ 289 فہمیدہ بیگم 269 اور عائشہ بھٹا 195 دنوں سے جیل میں ہے،  نیلو فر  بختیار نے کہا کہ انہوں نے کوشش کی ہے کہ ان خواتین قیدیوں کے ساتھ بنکاک رولز کے مطابق سلوک کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن