کابینہ کا چناؤ نامزد وزیراعظم اتحادیوں کیساتھ مشاورت سے کرینگے
8 فروری کے انتخابات کے بعد وفاق اور صوبوں میں حکومت سازی کے مراحل تیزی سے طے ہونے لگے مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مرکز اور صوبوں میں حکومت سازی کیلئے مذاکرات بھی کامیابی سے ہمکنار ہوگئے دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اپنے طویل مذاکرات کے بعد آصف علی زرداری کو صدرمملکت ،میاں محمد شہباز شریف کو وزیراعظم کے اْمیدوار نامزد کر دیا پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی ،سینٹ اور صوبوں میں مسلم لیگ ن کے ساتھ آئینی عہدوں کی ایڈجسٹمنٹ بھی طے کرلی تاہم پیپلزپارٹی وفاق اور پنجاب میں وزارتیں نہیں لے گی۔ حکومت سازی کے مراحل طے کرنے کیلئے مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف اورچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کلیدی رول ادا کیا مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے دوٹوک واضح کردیا ہے کہ وفاق میں حکومت سازی کیلئے ہماری نمبر گیم پوری ہے منسٹرز انکلیو میں مسلم لیگ ن کے رہنماء اسحاق ڈار کی رہائشگاہ پر میاں محمد شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے اپنی اپنی ٹیم کے ساتھ طویل مذاکرات میں حکومت سازی کیلئے حتمی نتیجے پر پہنچنے کا عندیہ دیا اور دونوں جماعتوں کے قائدین زرداری ہاؤس اسلام آباد پہنچے اور شریکِ چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کے ہمراہ مشترکہ اہم ترین پریس کانفرنس سے خطاب کیا میاں محمد شہباز شریف نے دو ٹوک اعلان کیا کہ وفاق میں حکومت سازی کیلئے ہمارے نمبرز پورے ہیں حکومت سازی کیلئے قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف اور صدر میاں محمد شہباز شریف کی قیادت نے بروقت اقدامات سے کامیابی کی راہ ہموار کی۔ اگلا مرحلہ وفاقی کابینہ کے ارکان کا چنائو ہے جس کا فیصلہ نامزد وزیراعظم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے دوران کریں گے۔ الیکشن کے نتائج کے بعد ہارنے والے اْمیدواروں کی اکثریت نے انتخابی نتائج الیکشن کمیشن ،معزز عدلیہ اور الیکشن ٹریبونلز میں چیلنج بھی کر رکھے ہیں جس سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حتمی نوٹیفکیشن آنے میں کچھ وقتِ لگے گا۔ اس وقت تک تحادی جماعتیں اور گروپ کوشاں ہیں کہ وہ مخصوص نشستوں کا رزلٹ بہتر کرلیں اورسینٹ میں بھی اپنی نمائندگی بڑھا سکیں۔ ادھرتحریک انصاف نے قومی اسمبلی، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان ،چیف آرگنائزرعمرایوب اور سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) علامہ راجہ ناصر عباس اور چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا سنی اتحاد کونسل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اتحاد ملک اور جمہوریت کے لیے ہے اور یہ اقدام مخصوص نشستوں کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے چیئرمین تحریک انصاف نے کہاہے کہ بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی منظوری کے بعد سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبلیو ایم سے معاہدہ ہوگیا ہے۔
پرامن انتخابات کروانے کیلئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے اپنی کابینہ کے ہمراہ اپنا آئینی قومی فریضہ بطریق احسن انجام دیا نگراں وزیراعظم نے ملک میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات کوجمہوریت کے فروغ کی جانب ایک قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کیلئے دستیاب قانونی راستے ہی اختیار کئے جائیں انتظامی اور عدالتی ادارے غیر جانبدارانہ انصاف فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں ملک میں حال ہی میں ہونے والے عام انتخابات جمہوریت کے فروغ کی طرف ایک قدم ہے معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے نمایاں ٹرن آؤٹ کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انتخابات کے بعد یہ ضروری ہے کہ تمام فریقین کو یہ احساس ہو کہ جیت اور ہار جمہوری عمل کے بنیادی پہلو ہیں ۔نگراں وزیراعظم کے مطابق وہ جماعتیں اور افراد جو انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کا اظہار کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ دستیاب چینلز کے ذریعے قانونی راستے اختیار کریں ہماری انتظامیہاور عدلیہ سب کو غیر جانبدارانہ انصاف فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے ۔انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج اور اجتماع بنیادی حقوق ہیں لیکن انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں ہوگی اور قانون بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنا راستہ اختیار کرے گااس نازک وقت میں انتشار برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایسا صرف ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے،استحصال اور امن و امان کے سنگین چیلنجز پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے ۔وزیرِ اعظم نے کہہ دیا کہ نگران حکومت صبر و تحمل کی درخواست کرتی ہے، کیونکہ سیاسی جماعتیں وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر جمہوری روایات اور اصولوں کے مطابق حکومتیں بنانے کے لیے مشاورت میں مصروف ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ عمل باہمی افہام و تفہیم اور احترام کے ساتھ جلد از جلد اختتام پذیر ہوگا دریں اثنا ء عام انتخابات کے انعقاد کے باریمیں نگران حکومت اور وزراء نے پہلے دن سے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا ہے عام انتخابات اور حکومت کی باضابطہ تشکیل کے بعد مہنگائی ،بیروزگاری پر قابو پانے کیلئے تیزی سے کام ہوگا کیونکہ مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی سمیت الیکشن لڑنے والی ہر جماعت نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ برسراقتدار آنے کے بعد ان کی زندگیوں میں آسانی لائیں گی معیشت اور قومی شرحِ نمو بھی نئی وفاقی حکومت کیلئے بہت بڑے چیلنج نماء ٹاسک ہوں گے چونکہ میاں محمد شہباز شریف اپنے گزشتہ 16 ماہ کی وزارتِ عظمیٰ کے دوران معیشت کنٹرول کے باریمیں کئی مراحل سے گذر چکے ہیں جس سے انہیں ملکی معاشی معاملات کنٹرول میں لانے کیلئے اپنے تجربے کی وجہ سے آسانی رہے گی اور انتخابی اور پارٹی منشور کے وعدوں پر باآسانی عمل ہوسکے گا۔