مریم نواز وزارت اعلیٰ سے ہی وزارت عظمیٰ تک پہنچیں گی
حکومت سازی کی جانب سنجیدہ اقدامات اور دم توڑتے پروپیگنڈے سے سیاسی استحکام کی راہ ہموار ہورہی ہے۔مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی ایم کیو ایم ودیگر سیاسی جماعتوں کو اس امر کی ضرورت بھی ہے پاکستان تحریک انصاف بھی دھاندلی کا شور مچاتے سنی اتحاد کونسل کیساتھ سیاسی اتحاد کی جانب بڑھ چکی ہے عوامی مینڈیٹ کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ سیاسی جماعتیں حکومت سازی کریں۔مرکز میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی میں ڈیڈ لاک کا خاتمہ خوش آئند ہے جبکہ بلوچستان میں بھی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں حکومت ساذی کیلیئے تیار ہیں پیپلزپارٹی سرفراز بگٹی کو وزیر اعلی بنانا چاہتی ہے جبکہ گورنر مسلم لیگ ن کا ہوگا اسی طرح سندھ میں پیپلزپارٹی بھی حکومت سازی کیلیئے تیار ہے اور کہا جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے سندھ میں آئندہ وزیر اعلی مراد علی شاہ ہوں گے۔ پنجاب کی صورت حال بھی واضح ہو چکی ہے مسلم لیگ ن کی مریم نواز پنجاب کی پگ سنبھالنے کی تیاری کر چکی ہیں جبکہ کابینہ کی تشکیل کا عمل بھی ہوچکا ہے۔پنجاب چونکہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں قائم ہونے والی حکومت دوسرے صوبوب کی نسبت زیادہ اہمیت کی حامل ہیں پنجاب میں مسلم لیگ ن نے ماضی میں جو خدمات سرانجام دی ہیں پنجاب کی عوام ان خد مات کی وجہ سے مسلم لیگ ن پر اعتماد کا اظہار کر چکی ہے نواز شریف شہباز شریف حمزہ شہباز کے بعد اب شریف خاندان کی جانب سے مریم نواز کو وزارت اعلی کے منصب کی زمہ داری سونپ دی گئی ہے مریم نواز کی شخصیت میں چیلنجز سے نمٹنے کی جو خوبی ہے وہ انہیں ورثے میں ملی ہے کہا جاتا ہے کہ یہ وزارت اعلی ہی انہیں وزرات عظمی تک لیکر جائے گی پنجاب میں وسیع تر انتظامی تجربہ اور عوام کو درپیش مسائل سے آگاہی کیساتھ انہیں سہولیات کافراہم کرنا کسی بھی انتظامی منصب دار کیلیئے ازمائش سے کم نہیں ہوسکتا لیکن اس میدان کا فاتح کسی بھی میدان میں بلا جھجک اتر سکتا ہے۔ماضی میں نواز شریف شہباز شریف حمزہ بھی اپنی صلا حیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں تو مریم نواز کی لئے بھی پنجاب ماں کا کردار ادا کررہا ہے شریف خاندان کے موجودہ سربراہ میاں نواز شریف نے اپنے سیاسی سفر کا حقیقی آغاز پنجاب کی وزرات اعلی سے کیا تھا تقریبا تیس سال قبل شروع ہونے والے سفر کے نئے حوصلے جذبے قیادت اور جدت سے مریم نواز کی صورت میں کیا جارہا ہے پنجاب سے شریف خاندان کی محبت اور عوام کی جانب سے شریف خاندان پر اعتماد ڈھکا چھپا نہیں ہے اور اگر پنجاب میں تعمیر وترقی ہوئی ہے تو وہ بھی مسلم لیگ ن کے ادوار میں ہی ممکن ہوئی لاہور پنڈی اور ملتان میں میٹرو بس کا قیام ہو یا اورنج لائن ٹرین ہو اسطرح کی جدید سفری سہولیات کسی اور صوبے کی عوام کو میسر نہیں ہیں جبکہ سڑکوں اور انڈر پاسز بھی مسلم لیگ ن کے دور مہی تعمیر ہوئے ہسپتال اور سکول و کالجز بھی تعمیر ہوئے ہیں مریم نواز کو پہلے سے موجود نظام کو بہتر کرنے کیساتھ اس کو وسیع کرنے میں زیادہ دقت پیش نہیں آئے گی کیونکہ وہ ایک انتظامی امور کی صلا حیتوں سے بھرپور شخصیت ہیں۔مریم نواز اپنے پہلے اقتدار کے سورج کی چمک بڑھانا چاہتی ہیں تو اپنے والد کے طرز حکومت پر پارٹی کو بھی ارگنائزڈ کرنے کے لئے اقدامات کریں پرانے لیگی ورکرز جو تین دہائیوں سے پارٹی اور قائدین کی وفاداری میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھ رہے ان پر مختلف ادوار میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے مگر وہ پارٹی کا علم بلند کرتے رہے وہ کارکنوں کی فہرستیں تیار ہونی چاہیے اور انھیں ضلع کی سطح پر ذمہ داریاں سونپی جائیں جس سے انکے وقار میں اضافہ ہوگا بلکہ وہ پارٹی کو گراس روٹ لیول تک متحرک کرنے میں بھی سود مند ہوگا۔آئندہ بنے والی وزیراعلیٰ مریم نواز صوبے کے ساتھ ساتھ نظریاتی کارکنوں کے مسائل بھی حل کرتی رہیں تو پارٹی ایک مرتبہ پھر نئے جوش و ولولیاور مؤثر قیادت کے ساتھ اٹھے گی۔