• news

نامزد وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس

پنجاب میں ارکان اسمبلی کے حلف اور حکومت سازی کے معاملے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسی ماہ  کے آخر میں ہوگا۔جس میں ممکنہ طور پر مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلی منتخب ہو رہی ہیں۔اس کے لیے مسلم لیگ ن دن رات تیاریوں میں مصروف عمل ہے۔اس حوالے سے  مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا دعویٰ ہے کہ پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے ممبران کی تعداد 149  بنتی ہے جبکہ ہمارے پاس 156 سیٹیں موجود ہیں۔انہوں نے اس میں مخصوص سیٹوں کا ذکر نہیں کیا ہے۔ 2018ء میں حکومت بنانے والے کو انہوں نے ڈاکو قرار دیا ، ہم ڈاکو سے کہہ رہے تھے ہماری سیٹیں واپس کرو، ہم کہہ رہے تھے ہماری سیٹیں واپس کرنے کے بعد حکومت بناؤ۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک ڈاکو نے ہمارے خلاف نیب کا چیئرمین لگایا، ویڈیو بنائی، چلائی اور اسے قابو کیا اور ہمیں جیلوں میں ڈالنا شروع کر دیا، 2013ء  کے الیکشن کے بعد بھی یہی کچھ ہوا تھا، سپریم کورٹ کے ایک جج نے انکوائری کی، کمیشن نے جب کہا کچھ نہیں ہوا اس کے بعد بھی کسی نے نہیں مانا۔رانا ثناء اللہ کا حصہ جائز بھی ہے کیونکہ جس طرح وہ نثار جٹ سے حالیہ الیکشن ہارے ہیں اور جس طرح کی میمز سوشل میڈیا پر ڈاکٹر نثار جٹ ان کے خلاف بنارہے ہیں ان کا پی ٹی آئی کے بانی کو ڈاکو قرار دینا بڑی بات نہیں ہے۔سیاسی باتیں اور قصیدے تو پورے سال اسمبلیوں میں سننے کو ملتے رہتے ہیں یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔اطلاع یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 29 فروری سے قبل طلب کیا جائے گا ، کیونکہ الیکشن دن کے بعد 21 دن کے اندر آئینی طور پر اسمبلی اجلاس طلب کرنا لازم ہے۔اب اس کا ایک مرحلہ مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن ہوتا ہے جس کے جاری ہوتے  ہی پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا جاتا ہے۔اس بارے میں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کی تیاریاں مکمل کر لیں ہیں، ایک یا دو روز  میں اجلاس کی حتمی تاریخ کا تعین کر کے سمری بھیج دی جائے گی۔ پنجاب اسمبلی کے طلب کردہ اجلاس میں ارکان کا حلف، سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہو گا۔مسلم لیگ ن کے وفاق اور دیگر تین صوبوں  میں معاملات تقریباً حتمی طے پا چکے ہیں۔ پنجاب میں حکومت سازی کیلئے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جاتی امرا میں نامزد وزیر اعلیٰ مریم نواز بھی کر چکی ہیں۔ اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی ہے کہ اسمبلی اجلاس کے ایک روز قبل مسلم لیگ ن کے ممبران لاہور  آجائیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں سپیکر، ڈپٹی سپیکر پر نام ایک دو روز بعد سامنے آئیں گے تمام نو منتخب لیگی ارکان پنجاب اسمبلی کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں لازمی شرکت کی ہدایت کر دی گئی۔اس حوالے سے اضلاع کے صدور کو ہدایات دی گئیں ہیں۔نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے  بھی 23 فروری کو پنجاب کابینہ کا الوداعی اجلاس طلب کر رکھا ہے۔اجلاس میں تمام نگران صوبائی وزرا، چیف سیکرٹری، انسپکٹرجنرل پولیس، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور تمام سیکرٹریز شرکت کریں گے۔یہ پنجاب کابینہ کا 42 واں اجلاس ہو گا، اجلاس ایوان وزیر اعلیٰ کمیٹی روم میں ہو گا، اجلاس میں نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی الوداعی خطاب کریں گے۔
 پنجاب میں وزیر اعلی کے انتخاب کے ساتھ ہی گورنر پنجاب پیپلز پارٹی سے نامزد ہونے کا امکان ہے جس کے لیے مختلف نام لیے جارہے ہیں۔گورنر پنجاب کے لیے مخدوم احمد محمود، قمر زمان کائرہ اور ندیم افضل چن کے نام زیر غور ہیں۔ مخدوم احمد محمود پہلے بھی گورنر پنجاب رہ چکے ہیں۔قمر الزمان کائرہ جو اپنے دھیمے مزاج اور دوسروں کو عزت دینے اور احترام سیاست پر یقین رکھتے ہیں وہ پنجاب کے گورنر ہوسکتے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق اور پنجاب کی صوبائی کابینہ میں بھی شامل نہیں ہورہی تو گورنر پنجاب کے لیے قمر الزمان کائرہ ایک اچھی چوائس ہوگی انہیں پنجاب میں پیپلز پارٹی کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑے کرنے کا ٹاسک دیا جائے گا

ای پیپر-دی نیشن