افسوس عدالتی احکامات کے باوجود انٹرنیٹ بند کیا گیا: سندھ ہائیکورٹ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی نے انٹرنیٹ سروس کی بندش پر آبزرویشن دی کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود انٹرنیٹ بند کیا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ بند کرنے کی کوئی ٹھوس وجوہات عدالت کو نہیں بتائی گئیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ تمام متعلقہ ادارے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بحالی کو یقینی بنائیں، عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ اگر انٹرنیٹ جاری بندش کی کوئی ٹھوس وجوہات پیش نہ کی گئی تو متعلقہ حکام کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے انٹرنیٹ بند نہیں ہونا چاہیے نا ہی سپیڈ کم کی جائے۔ اگر یہی صورت حال برقرار رہتی ہے تو آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وزیر داخلہ نے بیان دیا ہے ایکس بند کرنے کی ہدایت جاری نہیں کی گئی، نگران وزیر آئی ٹی نے بیان دیا کہ انہوں نے آئی ٹی سیکٹر کو چار چاند لگا دیئے ہیں، وزیر اعظم، وزیر داخلہ، وزیر آئی ٹی وی پی این لگا کر ایکس استعمال کرکے قوم کو بتا رہے ہیں کہ ایکس بند نہیں ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے استفسار کیا کہ کون سائٹس بند کرتا ہے کس نے حکم دیا ہے بند رکھنے کا؟۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ایکس بند رکھنے، سروس کو سلو رکھنے کا اختیار صرف پی ٹی اے کے پاس ہے، پی ٹی اے سے پوچھا جائے کس نے ایکس بند رکھنے کی ہدایات جاری کیں؟۔ جسٹس عقیل احمد عباسی کا کہنا تھا کتنے دن سے ایکس سروس بند ہے؟ ہم نے پہلے بھی ایک درخواست میں انٹرنیٹ سروس کھولنے کا حکم دیا ہے۔