آئین جمہوریت کو کچل دیا گیا، دھاندلی ہوئی، الیکشن تسلیم نہیں کرتے: فضل الرحمن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں آئین اور جمہوریت کو کچل دیا گیا، دھاندلی ہوئی، ہم الیکشن تسلیم نہیں کرتے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2018ء کے الیکشن کے بعد ہمارا یہ خیال تھا کہ 2024ء کا الیکشن منصفانہ اور شفاف ہو گا لیکن ایک بار پھر ہماری خواہش، آرزو، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے فروغ کو جس طرح کچل دیا گیا ہے تو مجھے اب فکر اس بات کی ہے کہ اگر ایک الیکشن کے بعد مسلسل دوسرا الیکشن بھی متنازع ہو تو پھر پارلیمان کی اہمیت کیا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمان جس کو ہم سپریم ادارہ کہتے ہیں، جس میں عوام کے براہ راست نمائندے بیٹھتے ہیں اگر وہ عوام کا نمائندہ نہیں ہو گا، ایسی پارلیمنٹ کی کیا اہمیت ہو گی جسے عوام اپنا نمائندہ تصور نہیں کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ ملک کسی کی جاگیر نہیں ہے، جب پارلیمنٹ اہمیت کھو بیٹھے گی اور بظاہر ایک بنی بنائی پارلیمنٹ ہو جو عوام کی منتخب نظر نہ آئے اور اس پر تحفظات ہوں تو سوچنا تو جائز ہے ناں کہ ہم آئندہ کے لیے سیاست کا حصہ بنیں یا نہ بنیں، پھر ہم پارلیمانی سیاست کریں یا نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اور مسلم لیگ (ن) شامل ہو یا مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو تو پیپلز پارٹی شامل ہو، یہ روز ایک دوسرے کو بلیک میل کرتے رہیں گے۔ حکمران ہر وقت اپنے ساتھیوں کی طرف دیکھے گا کہ کہیں سرک تو نہیں گئے، آئے روز اس کے اپنے ہی حلیف اور شریک حکومت کے مطالبات آتے رہیں گے اور وہ پورے کرسکیں یا نہیں کر سکیں گے کچھ معلوم نہیں۔ ظاہر ہے دیوار کے پیچھے کچھ خفیہ قوتیں ہوں گی اور وہی ان کو چلائیں گی۔ قبل ازیں حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف جے یو آئی کا اجلاس ہوا۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی احتجاجی اجلاس میں شرکت کی۔