ملکی، غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ناقابل برداشت، نگران حکومت کی تفصیلات جاری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پر ملکی اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ ناقابل برداشت حد تک بڑھ گیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوںکے دوہرے چیلنج کی وجہ سے پاکستان کی پچیس کروڑ آبادی اور ان کے روزگار دونوں خطرے سے دوچار ہو گئے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے لئے اقدامات کرنے کے عوض قرضوں کو ازسرنو شیڈول کرنا ناگزیر ہو چکا۔ تبادلیب کی جانب سے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے 271.2 ارب ڈالر کے قرض واجب الادا ہو چکے ہیں۔ پا کستان کی معاشی حالت کے پیش نظر، آئی ایم ایف کا 23واں پروگرام ناگزیر ہو چکاہے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔دریں اثناء نگران حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔ وزارت خزانہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق نگران دور حکومت نے 198.30 ارب روپے کا مقامی قرض لیا، سابق مدت میں 198.62 ارب روپے قرض لیا گیا تھا، نگران دور میں 179.34 ارب روپے کا مقامی قرض واپس کیا گیا، وزارت خزانہ کے مطابق نگران دور میں مقامی قرض کا نیٹ فلو 179 .6 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، سابق مدت میں نیٹ فلو 5831 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا، سابق مدت کے مقابلے میں قرضوں میں 67 فیصد کمی ہوئی، نگران حکومت کو 22 فیصد کا پالیسی ریٹ ورثے میں ملا، سابق مدت کے دوران پالیسی ریٹ کی اوسط شرح 19.5 فیصد تھی۔ نگران دور میں ٹریژری بلز کا حجم 1.6 ٹریلین روپے تک آگیا، سابق مدت میں ٹریژری بل کا حجم 3.3 ٹریلین روپے تھا، حجم کم ہونے سے حکومتی مالیاتی ضروریات کم کرنے میں مدد ملی۔ وزارت خزانہ کے اعلامیہ میں بتایا گیا نگران حکومت نے 3.9 ارب ڈالر کا بیرونی قرض لیا، سابق مدت میں 8.4 ارب ڈالر کا بیرونی قرض لیا گیا، نگران حکومت نے 3.6 ارب ڈالر کا بیرونی قرض واپس کیا، سابق مدت میں 5.4 ارب ڈالر کا بیرونی قرض واپس کیا گیا۔ سابق مدت میں 19862 ارب روپے قرض لیا گیا تھا، نگران دور میں 17934 ارب روپے کا مقامی قرض واپس کیا گیا، سابق مدت میں 14031 ارب روپے قرض واپس کیا گیا تھا۔