سابق کمشنر راولپنڈی کا اعترافِ جرم
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے اعتراف کرلیا ہے کہ انھوں نے ایک سیاسی جماعت کے بہکانے پر انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے بیان دیا تھا۔ لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن کمیشن میں بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ میں نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں پریس کانفرنس کا بہانہ بنا کر ڈرامہ کیا، میں تمام ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور حکام کے آگے سرنڈر کرتا ہوں۔ سابق کمشنر راولپنڈی نے یہ بھی بتایا کہ میرا بیان صریحاً غیرذمہ دارانہ عمل اور غلط بیانی تھی، اور اعتراف کیا کہ کوئی بھی ریٹرننگ افسر دھاندلی جیسے کسی بھی عمل میں ملوث نہیں تھا، میں نے راولپنڈی ڈویژن میں الیکشن ڈیوٹی سرانجام دینے والے کسی بھی ریٹرننگ افسر کو کسی کی حمایت یا انتخابی عمل میں مداخلت کا حکم نہیں دیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات میں مفرور ایک سیاسی جماعت کے رہنما سے میرے اچھے تعلقات تھے، میں سیاسی جماعت کے عہدیدار کی خفیہ مدد بھی کرتا تھا۔ مجھے 11 فروری کو خفیہ طور پر لاہور گیا اور اس رہنما سے ملاقات کی، اسی ملاقات میں رہنما نے مجھے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے اور اداروں کو بدنام کرنے پر مستقبل میں اعلیٰ عہدے پر فائز کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ اس رہنما کے مطابق، ان کی جماعت کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر یہ منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے۔ لیاقت علی چٹھہ ایک اعلیٰ منصب پر فائز تھے جہاں دیگر فرائض منصبی کے ساتھ ساتھ عام انتخابات کے موقع پر ریاست میں امن و امان قائم رکھنا بھی ان کی ذمہ داری میں شامل تھا مگر 8 فروری کے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے حوالے سے ان کا بیان نہ صرف غیرذمہ دارانہ ہے بلکہ انھوں نے ایک سازش کے تحت انتشار پھیلانے کی راہ بھی ہموار کی اور اس سیاسی پارٹی کے بیانیے کو بھی تقویت پہنچائی جس کے دباﺅ یا بہکاوے میں آکرانھوں نے یہ غیرذمہ دارانہ بیان جاری کیا۔ حالانکہ گزشتہ دنوں چین نے شفاف انتخابات کے انعقاد پر پاکستان کو مبارکباد پیش کی ہے۔ ضروری ہے کہ سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ کا دماغی معائنہ کرایا جائے،اگر وہ دماغی طور پر صحت مند ہیں تو قانون کے مطابق سزا کے علاوہ گریچوٹی اور پنشن سمیت ان کی تمام مراعات ختم کر دی جائیں تاکہ یہ واقعہ آئندہ کے لیے ایک مثال بن جائے۔