76 برس سے دائروں میں سفر‘ حقیقی میثاق جمہوریت کی ضرورت: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ76برسوں سے دائروں میں سفر جاری ہے، عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہوچکا، ان کے جذبات اور احساسات کو راستہ نہ دیا گیا تو خطرہ ہے ہمیں بحیثیت مجموعی کوئی اور سانحہ دیکھنے کو ملے، پورے اخلاص سے مقتدر حلقوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ غیر جانبدار ہوکر حلف کی پاسداری کریں گے تو ملک مضبوط ہوگا اور اگر ماضی کی سوچ سے نہ نکلے تو اس کا نقصان قوم کو جغرافیہ، نظریہ، معیشت کے نقصان کی صورت میں اٹھانا پڑسکتا ہے۔ بلوچستان آتش فشاں بن گیا ہے، بندوق کے ساتھ عوام کو دبایا نہیں جاسکتا۔ ساری دنیا میں الیکشن کے بعد سلیکشن، پاکستان واحد ملک ہے جہاں انتخابات سے قبل ہی سلیکشن کرلی جاتی ہے۔ اسلام آباد میں ’’جمہوریت بچاؤ کانفرنس‘‘ کی صدارت کرتے ہوئے امیر جماعت نے واضح کیا کہ الیکشن دھاندلی کے بعد جعلی حکومت بنابھی دیں تو اسے دنیا قبول کرے گی نہ اس سے معیشت ٹھیک ہوگی۔ جماعت اسلامی کا مینڈیٹ چرایا گیا، ہم اپنے حق کے ساتھ یہ مطالبہ بھی کررہے ہیں کہ ہر حق دار کو اس کا حق دیا جائے، پوری قوم کا اتفاق ہے کہ فارم 45کے مطابق الیکشن نتائج مرتب کیے جائیں۔ الیکشن کمشنر شفاف الیکشن نہ کرانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوں، دھاندلی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ آزاد عدالتی کمشن تشکیل دے، کمشن میں سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو، آئین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری، جمہوریت بچانے کے لیے قومی ڈائیلاگ اور حقیقی میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے، ضروری ہے کہ مضبوط جمہوریت کے لیے متناسب نمائندگی کا اصول اپنایا جائے۔ کانفرنس میں نائب امیر لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ، میاں محمد اسلم، سینیٹر مشاہد حسین سید، پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین، بیرسٹر مصطفی نواز کھوکھر، پلڈاٹ سربراہ احمرد بلال محبوب، صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد، شوکت عزیز صدیقی، اسامہ حمزہ اور دیگر سیاستدانوں، سول سوسائٹی کے نمائندگان، وکلاء، الیکشن مبصرین نے شرکت اور خطاب کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ کانفرنس کے شرکاء میں ان امور پر اتفاق پایا گیا کہ انتخابات 2024ء میں سٹیک ہولڈرز، عالمی مبصرین اور میڈیا نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، الیکشن کمیشن مجموعی طور پر شفاف انتخابات کرانے میں اور ماضی کی طرح 25کروڑ عوام کے جمہوری حق کو تحفظ دینے میں ناکام رہا۔ انتخابی عذرداریوں کا الیکشن کمیشن کے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہے۔ الیکشن مشق پر مجموعی طور پر ایک کھرب اور 50ارب روپے ضائع کیے گئے۔ سید مشاہد حسین نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کلمہ حق کہا ہے، قومی ایشوز پر جماعت اسلامی کا رول ہمیشہ مثبت رہا ہے، عوامی حقوق کے لیے جماعت اسلامی نے ہر موقع پر بھرپور آواز اٹھائی۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ موجودہ الیکشن کے بعد سب سے بڑا سانحہ اخلاقیات کے جنازہ کی صورت میں نکل رہا ہے، جو صاحبان فارم 45کے مطابق ہار چکے ہیں وہ قومی اسمبلی میں قرآنی آیات کے سائے تلے کامیابی کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ احمد بلال محبوب نے کہا کہ جماعت اسلامی کا جمہوریت پر مذاکرہ خوش آئند ہے، مہذب معاشروں میں ہمیشہ ایک دوسرے کو ساتھ ملا کر آگے بڑھا جاتا ہے، ڈائیلاگ کا راستہ اپنایا جائے۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ متناسب نمائندگی ہی جمہوریت کی مضبوطی کا باعث بن سکتی ہے، الیکٹیبلز کی سیاست سے باہر نہ نکلے تو مقتدر حلقوں کی مداخلت جاری رہے گی۔