سینٹ: پی ٹی آئی کا احتجاج، الیکشن پر اعتماد ہونا ضروری، امریکہ فلسطینیوں کے قتل میںشریک، تقاریر
اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی نے سینٹ میں شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ مرزا آفریدی کی زیر صدارت سینٹ کا اجلاس ہوا۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید طویل عرصے بعد ایوان میں آئے تو پی ٹی آئی سینیٹرز نے ان کا استقبال کیا۔ پی ٹی آئی ارکان نے جیلوں میں قید خواتین کے حق میں پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا اور چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ سینیٹرز نے قیدی خواتین اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے نعرے لگاتے ہوئے ڈپٹی سپیکر کی جانب سے مائیک نہ دینے پر ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ اور واک آؤٹ کردیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 9ماہ سے ہماری خواتین سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، آئین میں واضح لکھا ہے جس جماعت کی جتنی نشستیں ہیں اس کے مطابق انہیں مخصوص نشستیں ملیں گی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا الیکشن کمیشن میں جاکر ہماری سیٹیں مانگنا غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے، مسلم لیگ ن کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو سیٹس پی ٹی آئی کی بنتی ہیں ان کو دی جائیں، اگر خدیجہ شاہ رہا ہوسکتی ہے تو یاسمین راشد، صنم جاوید اور دیگر کا کیا قصور ہے، سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے چاہئیں۔سینیٹر مشتاق احمد نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں چھوٹے بچے بھوک اور پیاس سے شہید ہو رہے ہیں، امریکہ بھی فلسطینیوں کے قتل عام میں برابر کا حصہ دار ہے، غیر مسلم ممالک عالمی عدالت انصاف میں جا رہے ہیں لیکن مسلم ممالک نہیں جا رہے، پی ایس ایل میں فلسطین کے قاتلوں کی تشہیر کی جا رہی ہے۔ ایوان بالا اجلاس میں وزراء کی عدم موجودگی پر ڈپٹی چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفقہ سوالات موخر کردیا۔ سینٹ اجلاس ڈپٹی چئیرمین مرزا آفریدی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزراء کی عدم شرکت پر سینیٹر کہدہ بابر نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ایک وزیر کے علاوہ کوئی موجود نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک سال ہونے کو ہے ہمارے مسائل کون حل کرے گا۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ نگرانوں کی نگرانی میں بد ترین دھاندلی ہوئی کیا اس کے باوجود بھی ہم انہیں سینٹ میں سنیں۔ انہوں نے کہاکہ وقفہ سوالات موخر کر کے بحث کی اجازت دی جائے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ آج زیادہ تر سوالات وزارت تجارت سے متعلق ہیں اور نگران وزیر سرکاری دورے پر سعودی عرب گئے ہوئے ہیں۔ منگل کے روز ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی پٹیشن دائر کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے میں غلطیاں ہے۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ سینیٹر علی ظفر نے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی بانی چیئرمین کے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا کہا اس کا اثر کس پر پڑے گا، وہ صرف غریب عوام پر پڑے گا۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہاکہ انتخابات پر عوام کا اعتماد ہونا ضروری ہے اگر عوام کو اعتماد نہیں ہو گا تو ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہاکہ خان ملک کے خلاف بات نہیں کر رہے ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے ایوان بالا کو بتایا ہے کہ سٹیل ملز ٹائون کے مساجد میں علماء اور موذن کو تنخواہیں جمع ہونے والے فنڈز سے ادا کی جائیں گی۔ پیپلز پارٹی کی خاتون سینیٹر روبینہ خالد نے سینٹ اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ عربی حروف کے ڈیزائن کے لباس پر خاتون کو ہراساں کیا گیا اور اس خاتون سے معافی منگوائی گئی۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت مر رہی ہے، چھوٹے بچے بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مسلمان بہن بھائی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔امریکہ بھی فلسطینوں کے قتل عام میں برابر کا حصہ دار ہے۔ بعد ازاں اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا۔