• news

مسجد میں پوجا کی اجازت بھارتی عدالت کا متعصبانہ فیصلہ


بھارتی ریاست اتر پردیش میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں کاشی وشواناتھ مندر ٹرسٹ کو پوجا کا حق دینے کے بنارس کے ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے انجمن انتظامیہ مساجد کی درخواست خارج کر دی۔ ڈسٹرکٹ جج نے بنارس کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو جائیداد کا نگران مقرر کیا تھا اور 31جنوری کے حکم میں گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دی تھی۔ مسلمانوں کی دونوں اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس روہت رنجن اگروال نے کہا کہ کیس سے متعلق تمام دستاویزات کو دیکھنے اور متعلقہ فریقوں کے دلائل پر غور کرنے کے بعد31جنوری کے حکم میں مداخلت کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔مسجد کمیٹی کے وکلاء نے کہا شیلندر کمار نے غلط بیانی کر کے مقامی عدالت سے اجازت نامہ لیا۔ سپریم کورٹ منسوخ کرے۔ 
مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوری سیکولر ریاست بھارت کا مسلمانوں کیخلاف تعصب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں اسکی پروردہ آر ایس ایس اور جنونی ہندوئوں نے بھارتی مسلمانوں کا عرصہ حیات عملاً تنگ کیا ہوا ہے جو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے اور انکی دل آزاری کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ بھارت میں متعصب سیاسی قیادتیں اور جنونی ہندو ہی نہیں‘ انصاف فراہم کرنیوالی بھارتی عدالتیں بھی مسلمان دشمنی میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ گزشتہ روز الٰہ آباد ہائیکورٹ نے جو فیصلہ صادر کیا ہے جس کے تحت مسجد کے تہہ خانے میں ہندوئوں کو پوجا کرنے کی اجازت دی گئی ہے‘ وہ نہ صرف مسلمانوں کو اشتعال دلانے کی کوشش ہے بلکہ اس سے بھارت میں ہندو مسلم فسادات کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے۔ گو کہ مسجد کمیٹی نے اس فیصلے کیخلاف بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم  کمیٹی کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ وہی بھارتی سپریم کورٹ ہے جس کی ایک خصوصی عدالت نے فروری 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس کے دھماکوں میں ملوث سوامی آسیم آنند سمیت چاروں مجرموں کو باعزت بری کر دیا تھا۔ اس لئے بھارت میں مقیم مسلمانوں کو بھارتی عدالتوں سے کسی انصاف کی توقع نہیں رکھنا چاہیے۔ مودی سرکار نے بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے‘ وہ عالمی برادری‘ انسانی حقوق کے علمبردار اداروں اور تنظیموں کو کیوں نظر نہیں آتا۔ اگر انصاف فراہم کرنے والے عالمی ادارے اسی طرح خاموش رہے تو بھارت میں مسلم کش فسادات کی نئی لہر کو کوئی نہیں روک سکتا جس کا راستہ الٰہ آباد ہائیکورٹ نے ہموار کر دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن