• news

لاپتہ افراد کی بازیابی کا کریڈٹ حکومت، اداروں کو جاتا ہے،  اسلام آباد ہائیکورٹ: نگران وزیراعظم پیش

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بدھ کو بلوچ لاپتہ افراد کے کیس میں عدالتی احکامات کی تعمیل میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ طلبا سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر نگران وزیر داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز خان اور اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان بھی موجود تھے۔ دوران سماعت نگران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت آئین اور قانون کے مطابق کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے تعلق ہونے کی وجہ سے مجھے صوبے میں اس صورتحال کے بارے میں زیادہ علم ہے۔ وہاں لوگوں کو مسلح مزاحمت کا سامنا ہے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں غیر ریاستی عناصر کی سرگرمیاں بھی سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ایک سابق چیف جسٹس جو کہ ایک انکوائری کی سربراہی کررہے تھے، کو عسکریت پسندوں نے شہید کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو دو دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے ۔ انہوں نے زور دیا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ آئین تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے اور انہیں ریاست کے ساتھ غیر مشروط وفاداری کا مظاہرہ کرنے کا پابند بھی کرتا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے دو برسوں میں لاپتہ افراد کے کیس کی کئی سماعتیں کیں اور نشاندہی کی کہ گرفتاریوں کو ریکارڈ پر لانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا کریڈٹ حکومت اور متعلقہ اداروں کو جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ مزید 11 طالب علم بازیاب ہو چکے ہیں۔ ان کے خلاف مقدمات درج ہونے کے بعد نو افراد کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی تحویل میں تھے اور دو افراد افغانستان چلے گئے تھے۔عدالت نے حکام کو ہدایت کی کہ سی ٹی ڈی کی تحویل میں موجود افراد کے خلاف مقدمات کی تفصیلات درخواستگزار کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ۔ 

ای پیپر-دی نیشن