یوسف رضا گیلانی کو سینٹ میں ٹھہرنے کی ہدایت
جنرل الیکشن کے بعد حکومت سازی کے مراحل جاری ہیں ،مرکز میں اتحادیوں کے سہارے مسلم لیگ ن حکومت بنانے جارہی ہے، پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی بیٹی مریم نواز شریف پہلی پاکستانی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئی ہیں انہوں نے 220 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ہے تاہم ابھی کابینہ کا اعلان نہیں کیا گیا۔اس حوالے سے مشاورت کا عمل جاری ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں دو وزارتیں ڈی جی خان ڈویژن میں احمد خان لغاری اور شیر علی گورچانی کو ملنے کا امکان ہے۔ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی ہیں اگر پاکستان پیپلز پارٹی کسی مرحلے میں کابینہ کا حصہ بنی تو وہ بھی وزارت کا قلمدان سنبھالنے والوں میں شامل ہونگے۔ سابق وزیراعظم و سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی جو این اے 148 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں انہیں پارٹی قیادت کی جانب سے سینٹ کی نشست نہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے اور بطور ایم این اے حلف لینے سے روکا گیا ہے ذرائع کے مطابق سید یوسف رضا گیلانی کو چئیرمین سینٹ بنائے جانے کا قوی امکان ہے اور ان کے چیرمین سینٹ بننے پر ان کے چھوٹے بیٹے سید علی قاسم گیلانی انکے خالی کردہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 148 سے ضمنی انتخاب میں حصہ لیں گے اور سید علی قاسم گیلانی نے حلقے میں کمپین بھی شروع کر دی ہے۔اس سے قبل حالیہ الیکشن میں سید یوسف رضا گیلانی کے تین صاحب زادے سید عبد القادر گیلانی ، سید علی موسیٰ گیلانی رکن قومی اسمبلی اور سید علی حیدر گیلانی رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس طلب ہو جا یے، اراکین کی حلف برداری کے بعد سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب عمل میں لایا جانا ہے اس ضمن میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے قومی اسمبلی میں این اے 149 ملتان سے منتخب ہونے والے ایم این اے ملک عامر ڈوگر کو امیدوار سپیکر قومی اسمبلی نامزد کیا یے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے سردار ایاز صادق کو سپیکر قومی اسمبلی کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔
جنرل الیکشن میں مختلف جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں اس ضمن میں آئے روز نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں جس سے لگتا ہے کہ یہ ایشو کسی طور دبنے والا نہیں اور وقت کے ساتھ اسمیں شدت آتی جائیگی۔اس ضمن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار فارم 45 لے کر گھوم رہے ہیں، جگہ جگہ درخواستیں دے رہے ہیں لیکن ان کی شنوائی نہیں ہو رہی لیکن تقریباً بیس دن بعد پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رانا فراز نون سے سات ہزار ووٹوں سے ہارنے والے مسلم لیگ ن کے امیدوار عبدالرحمن کانجو دوبارہ گنتی میں 7300 کی لیڈ سے جیت گئے ہیں اس پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن رانا فراز نون کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر چکا ہے اور قومی اسمبلی سے رکن کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے ایسے میں اس حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروادی گئی ہے جبکہ ملتان کے حلقہ این اے 148 میں صرف 104 ووٹوں کے فرق سے ہارنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ملک تیمور الطاف مہے اور این اے 151 سے مہر بانو قریشی الیکشن کمیشن کے چکر لگانے پر مجبور ہیں اور انکی اس طرح شنوائی نہیں ہورہی۔ اس وقت پنجاب بلکہ پورے ملک میں مہنگائی اور دیگر مسائل کا جن بے قابو ہو چکا ہے غریب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے نگران بلکہ اس سے قبل پی ڈی ایم کی حکومت میں بھی چیک اینڈ بیلنس کا نظام ختم ہو چکا تھا جس کی وجہ سے اس نئی حکومت کو سب سے زیادہ مہنگائی بجٹ کی تشکیل رمضان پیکج اور لا اینڈ آرڈر سمیت بہت سے مسائل کا سامنا ہے اگر عوام کے بنیادی مسائل کو ترجیحات میں شامل نہ کیا گیا تو حکمرانوں کے لئے عوام کا سامنا کرنا مشکل ہو جائے گا تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حلف اْٹھانے کے بعد اعلان کیا ہے کہ 300 یونٹ سے کم یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو آسان اقساط پر سولر پینل دیں گے اپنی چھت سکیم کے تحت ایک لاکھ گھر انٹرسٹ فری لون سمال بزنس لون ہر ضلع میں ہارٹ کینسر کڈنی لیور کے ہسپتال بنانے کا اعلان کیا ہے وزیر اعلیٰ نے پنجاب میں ہیلتھ کارڈ کو ری ڈیزائن کیا جائے گا پنجاب میں 5 آئی ٹی سنٹر بنائے جائیں گے طلباء کو لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے انہیں الیکٹرک بائیکس دی جائیں گی 43 بنیادی خدمات کو ڈیجٹیلائزڈ کیا جائے گا سیف سٹی پروجیکٹ شروع کرنے اور کسان تک رعایتی مشینری کی فراہمی کے لئے ون ونڈو آپریشن شروع کرنے لاہور میں فری وائی فائی صوبہ کو ایئر ایمبولینس سروس رمضان نگہبان پیکج مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنا نے سمیت بہت سے اعلانات کیے گئے ہیں جن پر عمل درآمد اتنا آسان نہیں ہے لیکن اس وقت عوام کو مہنگائی کے بے قابو جن بجلی اور گیس کی آئے روز بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اب گرمی میں بجلی کے زائد بلوں کی وجہ سے غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا عوام مجبوراً سڑکوں پر آنے پر آنے پر مجبور ہوگی جسے حکومت کے لئے کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا اس لیے حکومت عوام دوست پالیسیاں بنا کر عوام کو ریلیف دے ورنہ عوام اگلے الیکشن میں حالیہ الیکشن جیسا رزلٹ دے کر غصہ نکالیں گے۔