چین کی پاکستان کے لیے قرض مؤخر کرنے پر رضامندی
چین ایک سال کے لیے پاکستان کا قرض مؤخر کرنے پر رضا مند ہوگیا ہے۔ چین نے ابتدائی طور پر قرض پر موجودہ شرح سود میں مزید کی درخواست کی تھی۔ اس وقت پاکستان اس قرض پر 7.1 فیصد کی شرح سے ادائیگی کر رہا ہے، یہ شرح 6 ماہ کے سیکیورڈ اوور نائٹ فائنانس ریٹ پلس 1.715 فیصد کے فارمولے کے تحت متعین کی جاتی ہے۔ حکام نے بتایا کہ چین نے غیر رسمی طور پر قرض رول اوور کرنے پر رضامندی کا اظہار کردیا ہے جبکہ وزارت خزانہ چین کی جانب سے باضابطہ جواب کی منتظر ہے۔ جنوری میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ کو ایک خط لکھا تھا جس میں قرض کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ چین سے ملنے والے 4 ارب ڈالر میں سے 2 ارب ڈالر کی واپسی کی مدت رواں برس 23 مارچ کو مکمل ہو رہی ہے۔ ہماری معیشت اس وقت جس حالت میں ہے اس موقع پر چین کا قرضے کو مؤخر کرنا پاکستان کے ساتھ دوستی کی دلیل ہے لیکن ہماری حکومت کو چاہیے کہ اب معیشت کو سہارا دینے کے لیے چین جیسے دوستوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جیسے اداروں پر انحصار کرنے کی بجائے کچھ ایسے اقدامات کرے جن کی مدد سے ملک کی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکے۔ اس سلسلے میں اشرافیہ کو سرکاری خزانے سے دی جانے والی مراعات و سہولیات میں کٹوتی سب سے اہم اقدام ہوسکتا ہے لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ کوئی بھی حکومت اس طرف توجہ دینے کو تیار نظر نہیں آتی۔