قومی اسمبلی کے 199 ارکان کا ووٹ، ن لیگ کے ایاز صادق سپیکر منتخب
اسلام آباد (وقار عباسی/وقائع نگار+ نمائندہ خصوصی+ خبر نگار) مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایاز صادق نئے سپیکر منتخب جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ بھاری اکثریت سے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے۔ انتخاب کے دوران قومی اسمبلی اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ جس میں سپیکر کا انتخاب کیا گیا۔ سپیکر ڈائس کے دائیں اور بائیں جانب دو پولنگ بوتھ قائم کیے گئے، پولنگ بوتھ میں خصوصی طور پر لائٹ کا انتظام کیا گیا۔ سپیکر نے عمر ایوب کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کا موقع دیا۔ جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد ممبران نے احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کے گھیراؤ کیا۔ گیلری میں بیٹھے مہمان سنی اتحاد کونسل کے اراکین سے الجھے جس پر ایوان کا ماحول خراب ہوا تو سپیکر نے گیلری سے تمام افراد کو باہر نکلوا دیا۔ جمشید دستی اور گیلری میں موجود افراد کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جو بھی تھا اس کو باہر پھنک دیا، بدنظمی پھیلانے والے کو باہر نکال دیا۔ سپیکر کے انتخاب میں علیم خان کو بیلٹ پیپر کے اجراء پر سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے۔ جبکہ عطا تارڑ کے ووٹ ڈالنے پر سنی اتحاد کونسل نے ووٹ چور کے نعرے لگائے۔ نواز شریف کے ایوان میں پہنچنے پر ن لیگی اراکین اسمبلی نے سابق وزیراعظم کے گرد حصار بنا لیا۔ سنی اتحاد کونسل اراکین نے نواز شریف کی آمد پر چور کے نعرے لگائے جبکہ لیگی اراکین نے شیر شیر کے ساتھ قیدی نمبر 420 کے نعرے بھی لگائے۔ قومی اسمبلی کے سپیکر کے لیے ن لیگ کے سردار ایاز صادق اور سنی اتحاد کونسل کے ملک محمد عامر ڈوگر کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں ایاز صادق نے کامیابی حاصل کی جس پر ن لیگی ارکان نے شیر شیر کے نعرے لگائے۔ ایوان میں 291 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے جس میں سے ایاز صادق نے 199 اور عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔ جے یو آئی ف اور بی این پی نے سپیکر کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا اور محمود خان اچکزئی نے بھی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ جے یو آئی کے 7، بی این پی اور پی کے میپ کا ایک ایک ووٹ کاسٹ نہیں ہوا۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کچھ دیر بعد نومنتخب سپیکر سردار ایاز صادق سے حلف لیا، نومنتخب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے عامر ڈوگر سے مصافحہ کیا۔ بعدازاں نواز شریف نے انہیں مبارک باد دی۔ حلف کے بعد راجہ پرویز اشرف نے سپیکر سردار ایاز صادق کو نشست سونپ کر روانہ ہوگئے، سردار ایاز صادق نے بطور سپیکر ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر صاحب آپ کو سپیکر بننے پر مبارک ہو، اگر 8 فروری کے خاموش انقلاب کے مطابق الیکشن ہوتے تو میرے ووٹ 91 نہیں 235 ہوتے، ایک الیکشن 8 فروری اور ایک الیکشن 9 فروری کو ہوا۔ انہوں نے کہا کہ خراج تحسین پیش کرتا ہوں تمام اراکین کو جنہوں نے مجھے ووٹ دیا، ہم ووٹ ڈالنے والے ہیں گننے والے نہیں، ووٹ گننے والوں نے عوام کا مینڈیٹ چرایا، یہ الیکشن نہیں سلیکشن تھی۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس ہے اس لیے وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار کریں۔ یہاں ہر رکن کا فارم 45 اور فارم 47 چیک نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے پاس الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے علاوہ اور کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران لطیف کھوسہ نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر صاحب آپ مبارکباد کے مستحق ہیں، آپ نے کل 302 ممبران سے حلف لیا، تعزیرات پاکستان میں 302 قتل کی دفعہ ہے۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ کل آپ نے 302 لوگوں سے حلف لیتے ہوئے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ دریں اثناء دو نو منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے شہزادہ گستاسپ اور ن لیگ کی منیبہ اقبال نے حلف اٹھا لیا۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے دونوں نو منتخب ارکانِ اسمبلی سے حلف لے لیا۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے خطاب میں کہا ہے کہ یکم مارچ کو اسمبلی کا نیا سفر شروع ہوا ہے۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے کا عمل پورا ہوا میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ ملک کی دو بڑی جماعتیں ہیں۔ آپ نے ملک کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ ہم شدید معاشی بحران سے گزر رہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی، بیروزگاری انتہا پر ہے۔ ہمیں اپنی کمزوریوں پر بھی نظر رکھنی چاہئے۔ دریں اثناء قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں آپ کو ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بانی پی ٹی آئی نے رول آف لاء کی بات کی۔ سندھ میں منڈی لگی اور ضمیر خریدے گئے۔ کچھ لوگوں کو ڈرایا گیا کچھ کی ویڈیوز دکھائی گئیں۔ ہم سے 9 مئی کا بہانہ بنا کر نشان چھینا گیا۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے کہا ہے کہ ملکی مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ پاکستان کے عوام کی نگاہیں اس ایوان کی طرف لگی ہوئی ہیں۔ ایوان میں محاذ آرائی سے ملک اور عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ یہاں پر دوہرا معیار نہیں چلے گا۔ آپ کا کردار بتا رہا ہے کہ آپ میں حوصلہ نہیں۔ پی ٹی آئی ہر الیکشن میں دھاندلی کا کہتی رہی ہے۔ آپ یہاں دھمکیاں دیں گے، ایوان چلنے نہیں دیں گے، یہ ایوان آپ کی پراپرٹی نہیں جسے پی ٹی آئی چلنے نہیں دے گی۔ یہ ایوان چلے گا اور یہاں پر قانون بھی پاس ہوں گے۔ دریں اثناء پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ کچھ لوگ 22 کروڑ عوام کی پارلیمنٹ کو بکرامنڈی بنانا چاہتے ہیں۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان کا کہنا تھا کہ ہماری نئی پارلیمنٹ کا آغاز ہونے والا ہے۔ پارلیمان میں کوئی دوسرے کی بات کرنے کو تیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتے تھے ووٹ کو عزت دو۔ عمران خان بھی عوام کی طاقت سے آ گیا۔ سب طے کر لیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا کردار سیاست میں نہیں ہوگا اور پاکستان کی داخلی اور اندرونی سیاست کا سرچشمہ یہ پارلیمان ہوگا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں پہلی تحریک کثیر رائے سے منظور کر لی گئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے تحریک پیش کی جس میں نو مارچ اور 14 مارچ کو صدر اور سینٹ کے انتخابات کیلئے قومی اسمبلی ہال استعمال کرنے کی اجازت طلب کی گئی۔ ایوان نے کثرت رائے سے نوید قمر کی تحریک منظور کر لی۔
پشاور+ کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سردار علی امین گنڈا پور خیبر پی کے کے 22 ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔ علی امین گنڈا پور نے 90 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مد مقابل اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مسلم لیگ ن کے ایم پی اے و انجینئر امیر مقام کے بھائی ڈاکٹر عباداللہ خان نے 16 ووٹ حاصل کئے۔ خیبر پی کے اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے ساڑھے11بجے تلاوت قرآن پاک سے باقاعدہ شروع ہوا۔ ایوان میں تحریک انصاف کے کارکن بانی چیئرمین اور علی امین گنڈاپور کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ علی امین گنڈاپور نے آزاد حیثیت سے سنی اتحاد کونسل کے 87 ، اپوزیشن بینچز میں بیٹھنے والے اراکین کی تعداد 26 ہو گئی ہے جس میں جمعیت علماء اسلام اور مسلم لیگ کے 9، 9، پیپلزپارٹی کے 4، پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے 2، عوامی نیشنل پارٹی کا ایک جبکہ ایک آزاد امیدوار شامل ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب ہوگئے۔ بلوچستان کے نومنتخب وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی 1981ء میں صوبے کے مشہور قبائلی سیاسی رہنما میر غلام قادر بگٹی کے ہاں پیدا ہوئے اور لارنس کالج مری سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ سرفراز بگٹی کے والد مرحوم میر غلام قادر بگٹی نے 1988میں پاکستان پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی اور اپنی تمام زندگی پی پی پی کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کرتے رہے اور اسی وجہ سے سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کے دور میں زیر عتاب بھی رہے۔