ایاز صادق قومی اسمبلی کے تیسری بار سپیکر بن گئے
وقار عباسی
Waqar051@gmail.com
8 فروری کے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کا عمل جاری ہے گزشتہ روز ملک کی 16ویں قومی اسمبلی کے 22ویں سپیکر اور 21ویں ڈپٹی سپیکر کا انتخاب مکمل ہو گیا ہے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما ایاز صادق 199ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے سپیکر جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے غلام مصطفی علی شاہ 197 ووٹ لے کر ڈپٹی سپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔ نو منتخب سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے مدِ مقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ملک محمد عامر ڈوگر کو 92 جبکہ ڈپٹی سپیکر جنید اکبر خان کو بھی 91 ووٹ ملے قومی اسمبلی میں سپیکر کے انتخاب کے لئے کل 291 ووٹ ڈالے گئے تھے جس میں سے ایک مسترد بھی قرار دے دیا گیا۔ ایاز صادق قومی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہونے کے بعد اپنے مدِ مقابل امیدوار ملک محمد عامر ڈوگر کی نشست پر گئے اور ان سے مصافحہ کیا گزشتہ روز 16 ویں قومی اسمبلی کے پہلے سیشن میں 336 رکنی ایوان کے 302 ارکان نے حلف اٹھایا تھا۔سبکدوش ہونے والے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بطور اسپیکر فرائض احسن طریقے سے انجام دینے کی کوشش کی۔ ہمیشہ کوشش رہی، کہ ارکان کی معاونت کیلئے ہر وقت موجود رہوں،تمام پارلیمانی و سیاسی قیادت کا بھی مشکور ہوں۔انہوں نے کہا کہ نومنتخب اسپیکر ایاز صادق کی قائدانہ صلاحیتوں کا معترف ہوں۔ اس موقع پر تیسری بار اسپیکر قومی اسمبلی بننے پر ایاز صادق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپیکرشپ کے لیے اعتماد کرنے پر پارٹی قیادت اور اتحادی رہنماؤں سے اظہار تشکر کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اعتماد پر سابق صدر آصف زرداری، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، چوہدری شجاعت حسین، متحدہ قوومی موومنٹ (پاکستان) کے خالدمقبول صدیقی اورسب سے بڑھ کراپنے قائد پرنواز شریف کا شکرگزار ہوں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جمہوری عمل میں حصہ لینے پر سنی اتحاد کونسل کے عامر ڈوگر کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، عامر ڈوگر مجھے بھائی کہتے ہیں، میں انہیں بڑا بھائی بن کردکھاؤں گا۔ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کے دیگرارکان سے بھی میرا ایک رشتہ ہے، حکومت، اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں تلخیاں آگئی ہیں، جو پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں، کوشش ہوگی حکومت اور اپوزیشن میں تفریق نہ کروں اس موقع پر قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل سپیکر کے امیدوار ملک عامر ڈوگر نے نومنتخب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو تیسری بار ایوان کا سپیکر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ ان کی جماعت کی بطور سیاسی جماعت جمہوریت پر ایمان رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہم قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنی مخصوص نشستوں کے بغیر حصہ لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کی 30نشستیں ابھی خالی ہیں ایوان کے مکمل ہوئے بغیر ہی یہ سارا عمل شروع کیا گیا ہے ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ انہیں ہر قسم کی رکاوٹوں کے باوجود 93نشستیں ملیں ایک امیدوار لوٹا ہوگیا،ایک نشست کا نتیجہ روک لیا گیا مجھے 91ووٹ ملے جو میری جماعت کے اکیلے ووٹ ہیں جبکہ آپ کو 199ملے جو 7جماعتوں کے ووٹ ہیں انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کا مینڈیٹ چوری کیا گیا ان سے 80سے زائد نشستیں چھینی گئی ہیں ان کے اس ایوان میں 225ووٹ تھے ہمارے ہر ہر رکن پر دس دس پرچے ہیں ،اس دباؤ کے باوجود بھی وہ ثابت قدم رہے ہیں انہوں نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ ان کی جماعت کی مخصوص نشستیں انہیں دی جائیں اس موقع پر محمود خان اچکزئی نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے حالیہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد کل وزیر اعظم کا انتخاب ہو نے جا رہا ہے جبکہ 9مارچ کو صدر مملکت کے انتخاب کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے جس کے بعد ایوان بالا میں مدت پوری کرکے ریٹائر ہونے والے ارکان سینٹ کے انتخاب کا عمل شروع ہو جائے گا تب جاکر اپریل تک دونوں ایوانوں کی فارمیشن مکمل ہو گی۔ مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے سپیکر منتخب ہونے والے ایاز صادق 1954 میں لاہور کے ایک آرائیں خاندان میں پیدا ہوئے ایچی سن کالج لاہور سے گریجویشن اور پنجاب یونیورسٹی کے ہیلی کالج سے کامرس میں ڈگری حاصل کی۔جب ایاز صادق کا ایچی سن کالج میں داخلہ ہوا تو عمران خان، نثار علی خان، پرویز خٹک، سردار اختر مینگل اور ذوالفقار علی مگسی ان کے کلاس فیلوز میں شامل رہے۔ایاز صادق نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1996 میں پاکستان تحریک انصاف سے کیا تاہم وہ 2008 میں مسلم لیگ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، جبکہ 2013 میں وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کوشکست دے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔