• news

وزیراعظم کا الیکشن غیر قانونی، عمر ایوب، قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید ہنگامہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایواب کا کہنا ہے کہ یہ پی ڈی ایم کی حکومت کا تسلسل ہے اور ایک فاشسٹ حکومت ہے۔ اس حکومت کا کوئی نظریہ نہیں بلکہ صرف ایک چیز ہے لوٹ مار کرنا۔ قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ جو مخصوص نشستیں ہمیں ملنی چاہئیں وہ ہمیں نہیں ملیں۔ اس لیے سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیراعظم کا الیکشن غیر قانونی ہوگیا ہے۔ ہم نے آئین کے تحت جو نقطہ اٹھایا تھا کہ یہ ہاؤس ان آرڈر نہیں ہے لیکن راجہ پرویز اشرف نے اس نقطے کو بلڈوز کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت فارم 47 کی مرہون منت ہے، یہ حکومت چوری شدہ مینڈیٹ پر بن رہی ہے اور چوں چوں کے مربے کا مجموعہ ہے۔ مسلم لیگ ن اور دیگر پارٹیوں کے لوگ جو یہاں بیٹھے ہیں وہ فارم 47 کے تحت بیٹھے ہیں۔ اگر فارم 45 کے تحت نتائج آتے تو یہاں ہمارے 180 ارکان ہوتے، یہ تمام پارٹیاں فارم 47 کے بینی فشریز ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار نے کہا کہ شہباز شریف جب تقریری کررہے تھے تو کیمرہ ان پر تھا لیکن اب یہ کیمرہ میرے اوپر بھی آنا چاہیے، میری تقریر بھی لائیو جانی چاہیے۔ عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان کی عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ ن اور دیگر پارٹیوں کے جو لوگ بیٹھے ہیں ان کے چہروں سے لگتا ہے وہ ہارے ہوئے ہیں، ان کے چہروں سے لگتا ہے کہ ان کا مینڈیٹ چوری کا ہے اور جب کوئی چور چوری کر کے بھاگ رہا ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر خوف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل پی ٹی آئی نے ملک بھر میں فارم 47 کے خلاف مظاہرے کیے لیکن صرف لاہور سے ہمارے 80 لوگوں کے خلاف مقدمات درج کیے، یہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے جمہوری ہیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ آپ نے ہم سے ہمارا انتخابی نشان چھین لیا۔ فارم 45 کا نتیجہ چھین لیا لیکن ہم کھڑے رہے، ہم کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے جب تک عمران خان وزیراعظم کا حلف نہیں لے لیتے۔ 9مئی میں معصوم لوگوں کو گولیاں مار کر شہید کیا گیا، اس کے ذمہ دار کون ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں نو مئی کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور ارکان نے اپنے ہاتھوں میں بینرز بھی اٹھا رکھے تھے، ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیرائوکرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔ چور چور اور جعلی مینڈیٹ نہ منظور کے نعرے لگائے گئے۔ تاہم، سپیکر نے احتجاج کے دوران ہی وزیراعظم کے انتخاب کا پراسس شروع کرا دیا۔ علاوہ ازیں عمر ایوب ہیڈ فون لگا کر وزیراعظم کا خطاب سنتے رہے۔

ای پیپر-دی نیشن