• news

سندھ، بلوچستان اسمبلیاں خریدی گئیں، ڈاکہ تسلیم نہیں کرتے، مہم چلائیں گے: فضل الرحمن

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سندھ، بلوچستان کی اسمبلیاں خریدی گئیں، ڈاکہ تسلیم نہیں کرتے۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے ملک بھر میں الیکشن کے نتائج کو مسترد کر دیا تھا، جو موقف ہم نے اختیار کیا وقت کے ساتھ سامنے آنے والے شواہد ہمارے موقف کی تائید کر رہے ہیں۔ 2024 کے الیکشن نے 2018ء کے انتخابات کی دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ نے پارلیمان میں جانے اور تحفظات کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا لیکن پارلیمان اپنی اہمیت کھو رہی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔ یہ پارلیمان جسے ہم دیکھ رہے ہیں عوام کی نمائندہ نہیں۔ دھاندلی کی پیداوار پارلیمان ہے جس میں کچھ لوگ اپنے آپ کو حکمران کہلائیں گے۔ یہ جسموں پر تو حکومت کر سکیں گے لیکن قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کرسکیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کراچی میں صوبائی جنرل کونسل اور ورکرز سے اس صورتحال پر بات کریں گے۔ پورے ملک میں تحریک چلانے کا لائحہ عمل بنائیں گے اور بھرپور طاقت سے عوامی مہم چلائیں گے جو تبدیلی کا باعث ہوگی۔ پیسے سے اسمبلیاں بننی اور حکومت چلنی ہے تو ہم تو فارغ ہیں۔ ہم کوئی ڈاکہ تسلیم نہیں کرتے اور ڈاکہ ڈالنے والوں کو مجرم سمجھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو وہی مینڈیٹ ملا جو 2018ء میں تھا۔ تحریک انصاف کو بھی 2018ء والا مینڈیٹ ملا لیکن اس وقت دھاندلی تھی تو آج دھاندلی کیوں نہیں۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ جن کو خدشہ تھا کہ فضل الرحمان صدارتی امیدوار بنیں گے انہوں نے بھی اپنی تجوریاں کھولی ہیں۔ میری خواہش ہے محمود خان اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہے۔ پارلیمان میں اپوزیشن جہاں ہوگی وہاں بیٹھیں گے۔ سیاست میں کبھی گالم گلوچ کو فروغ نہیں دیا۔ ہم آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں۔ ہم اپنے موقف پر رہ کر سیاست کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو جمہوری سوچوں کا سہارا لیں۔ یہ جماعتیں جب اقتدار سے باہر ہوتی ہیں تو جمہوریت کیلئے احتجاج کرتی ہیں۔ ان کے کارکن سڑکوں پر مار کھاتے ہیں۔ اس وقت نوجوان نسل میں بہت زیادہ شدت آرہی ہے۔ بہت سے لوگ مختلف نظریات کے حامل ہیں۔ لوگ اسمبلیوں سے مایوس ہیں۔ ان کو اسمبلیوں اور جمہوریت سے مزید مایوس کیا جارہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن