مریم نواز شریف اُمیدیں اور چیلنج
2024 کے انتخابی عمل نے واضح کر دیا ہے کہ معاشی، سماجی، اور علمی ترقی کی راہ میں جمہوری اور شفاف نظام کتنی اہمیت رکھتا ہے۔ انتخابات کے بعد، سیاست دانوں کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے اور عوام کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دینی ہوگی۔مریم نواز شریف پنجاب کی وزیر اعلی منتخب ہوچکی ہے ۔پچھلے کچھ عرصے میں مریم نے ثابت کیا ہے کہ وہ مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کی سیاسی جانشین ہیں۔مریم صاحبہ نے مشکل وقت میں پارٹی ورکرز سے روابط مضبوط کیے۔انہوں نے ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ بلند کیا ۔مقدمات کا سامنا کیا۔قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اوروالد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک میںبھر میں پارٹی کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔میاں نواز شریف، پاکستان کی سیاست میں اہم شخصیتوں میں سے ایک ہیں۔ ان کا سیاسی سفر پنجاب سے شروع ہوا۔میاں صاحب نے پنجاب کے لوگوں کو امن،کاروبار اور بہترین سفری سہولتوں کی فراہمی میں اہم کردار ادا کیا۔میاں نواز شریف کو پنجاب کے عوام نے ہمیشہ کھلے دل سے قبول کیا۔آج پنجا ب کی خوشحالی اور دوسرے صوبوں سے ترقی میں بہتری میں نواز شریف کی سوچ اور عمل کا بہت بڑا حصہ ہے ۔نواز شریف جہاںعوام کے مسائل پر بات چیت کرتے ہیں وہاں وہ نظام کی کمزوریوں کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔آج مریم نواز پنجاب کی منتخب وزیر اعلی ہیں۔پنجاب پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے۔جہاں پنجاب آج بھی باقی صوبوں سے بنیادی سہولتوں میں آگے ہے۔پنجاب میں امن و امان کی صورتحال بہترین ہے وہیں پنجاب کو زیادہ آبادی کی وجہ سے مسائل بھی زیادہ درپیش ہیں۔آج کے پنجاب کا سب سے بڑا مسئلہ فضائی آلودگی بن چکا ہے ۔پچھلے کچھ سال سے ہر سال موسم سرما میں پنجاب کا دل لاہور شدید فضائی آلودگی کا شکار ہوجاتا ہے بیماریوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔تعلیمی ادارے بند کیے جاتے ہیں لیکن فضائی آلودگی کم کرنے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جاتی۔مریم نواز شریف صاحبہ آج کل بہار کا موسم ہے ۔اس موسم کو شجر کاری کا موسم بھی کہا جاتا ہے۔بہت ضروری ہے کہ یونین کونسل کی سطح پر ٹھنک ٹینک بنا کے ماحول دوست درخت لگائے جائیں۔شہروں میں،سڑکوں کے کناروں کے ساتھ،موٹر ویز کے ساتھ اور جہاں جہاں جگہ خالی پڑی ملے وہاں درخت لگوائے جائیں۔ درخت صدقہ جاریہ کے مفہوم کو سمجھانے کے لیے مسجدوں اور تعلیمی اداروں سے لوگوں کی تربیت کی جائے۔وزیر اعلی صاحبہ آپ کو بھی علم ہوگا کہ بھارت نے چند دن پہلے راوی کا پانی پاکستان آنے سے مکمل طور پر روک دیا ہے ۔اس سلسلے میں میاں نواز شریف کی سیاسی بصیرت اور بیک ڈور روابط سے پانی کا کچھ حصہ بھارت سے لینا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ بارشی پانی کو سمندر میں جانے سے بچانے کے لیے دریاوںپر چھوٹے چھوٹے بند باند کے زمینوں کو بنجر بننے سے روکنا ہوگا ۔ہاوسنگ سوسائٹیاں پنجاب کی زرعی زمینوں کو کھا رہی ہیں ۔سال بھر ہونے والی کنسٹرکشن کی وجہ سے فضاوں میں ہر وقت مٹی،دھوڑ اور دھواں اُڑتا رہتا ہے ۔فضاوں کو صاف کرنے کے لیے نئی ہاوسنگ سکیموں پر پابندی لگانی ہوگی اس کے ساتھ ستمبر سے دسمبر تک سڑکوں کی اکھاڑ پچھاڑ اور تعمیر کا سلسلہ بھی روکنا ہوگا ۔ شہری علاقوں میں گاڑیوں، کارخانوں، اور زرعی زمینوں کے خاتمے کے نتیجے میں آکسیجن کی کمی، بیماریوں میں اضافہ اور ماحولیاتی مسائل بڑھ رہے ہیں۔آیندہ نسلوں کو صحتمند ماحول فراہم کرنے کے لیے حکومت کو اس معاملے پر فوری لائحہ عمل اختیار سامنے لانا ہوگا۔ پنجاب کے بعض علاقوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی مسئلہ بنا ہوا ہے۔ یہ مسئلہ زمینداری، تعلیم، صحت اور مواصلات سے متعلق ہے۔سب سے پہلے، زمینداری کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا مسئلہ ہے۔ زرعی کاروبار پر معاشی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے عدم موجودگی کی وجہ سے کسانوں کو مسائل کا سامنا ہے۔ بجلی، پانی کی فراہمی اور حفاظتی اقدامات کی کمی زمینداروں کے کاروبار کو متاثر کرتی ہے۔دوسرا، تعلیمی سہولتوں کی فراہمی کا مسئلہ ہے۔ تعلیمی اداروں میں معیار کی کمی کی وجہ سے بچوں کو سائنسی،آئی ٹی،فنی اور فکری تربیت کی بنیادی سہولتوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔تیسرا، صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا مسئلہ ہے۔ دیہی علاقوں میں صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں بہتری کی ضرورت ہے۔چوتھا، مواصلات کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا مسئلہ ہے۔بے شک پنجاب میں بڑے شہروں کو ملانے والی موٹر ویز ہیں لیکن چھوٹے شہروں کو جانے والی سڑکوں کی حالت ابتر ہے۔مواصلات کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو اپنے مقامات پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔پنجاب حکومت کو ان مسائل کو حل کرنے اور عوام کو بہترین سہولتیں فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئے۔ بیوروکریسی کے امور پنجاب میں بہت اہم ہیں۔ بیوروکریٹس ایک ملک کی ترقی اور حکومتی پالیسیوں کے تنظیم میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پنجاب کی بیوروکریسی کو مختلف چیلنجز کا سامنا رہاہے، جیسے کہ سیاسی دباو، بھروسہ کاروں کی تعداد، اور سرکاری منصوبوں کو منظم کرنے میں خود کو محکم ثابت کرنا۔ بیوروکریسی کو نظام چلانے کے ساتھ برابری، انصاف، اور سرکاری خزانے کے صحیح استعمال کیلئے محنت کرنا ہوگی۔یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی حکومت تبدیل ہوتی ہے تو راتوں رات بیوروکریٹس کی تبدیلیاں اورتعیناتیاں ہونے لگتی ہیں ۔محترمہ وزیر اعلی صاحبہ اگر ممکن ہوتوایک نئے دور کی شروعات کیجیے اور بیوروکرٹس کو کچھ اہداف کے ساتھ مناسب وقت کے لیے تعینات کرنے کا عمل شروع کیجیے۔چیک اینڈ بیلنس کے لیے موثر نظام ترتیب دینے کی کوشش کیجیے ۔آپ نے پانچ آئی ٹی شہر بنانے کا خوش خبری سنائی تھی۔کوشش کیجیے یہ پانچ شہر بڑے شہرںسے مناسب فاصلے پر بسائے جائیں۔آپ نے ہرانتخابی حلقے کو ضلع کے طور پر بہتر کرنے کا اچھا نعرہ دیا ہے ۔اصل ترقی تب ہی ممکن ہے جب یونین کونسل کی سطح پر لوگوں کے مسائل حل ہونے لگیں۔گوجرانوالہ کو نون لیگ کا گڑھ کہا جاتا تھا لیکن ملتان،راولپنڈی سے آبادی میں بڑا شہر ہونے کے باوجود میٹرو بس سروس تو دور گوجرنوالہ بنیادی پبلک ٹرانسپورٹ تک سے محروم ہے۔چلینج تو بہت سے ہیں لیکن اُمید ہے وزیر اعلی مریم صاحب آپ میاں نواز شریف کے مشوروں سے عوام کو بنیادی سہولتیں بہتر انداز میں فراہم کرنے کے لیے کام کریں گی۔