بھارت کے جنگی جنون کا ایک اور معاہدہ
بھارت نے اپنی بحریہ کیلئے دو ارب 36 کروڑ ڈالر کی لاگت سے جوہری صلاحیت کے حامل براہموس سپرسونک کروز میزائلوں کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کر دیئے۔ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزارت دفاع نے براہموس میزائلوں کی خریداری کا معاہدہ براہموس ایرو سپیس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ کیا ہے۔
بھارت کی پاکستان کے سوا کسی ملک کے ساتھ دشمنی نہیں ہے۔ گو بھارت کو اس کے چھوٹے پڑوسی ممالک چیلنج کرتے رہتے ہیں لیکن وہ بھارت کا جنگ کے میدان میں مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔بھارت کی ایک دھمکی پر یہ ممالک بھارت کے بتائے ہوئے راستے پر آجاتے ہیں۔بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج پاکستان ہو سکتا ہے لیکن بھارت جس طرح کے اسلحے کے انبار لگا رہا ہے اس سے تو لگتا ہے اس نے فاتح عالم بننا ہے، پوری دنیا کو اسلحہ کے زور پر تسخیر کرنا ہے۔خطے میں اسلحے کی دوڑ اس نے شروع کی۔ ایٹم بم بنا کر طاقت کا توازن مزید بگاڑ دیا۔ پاکستان کو بھی مجبوراً ایٹمی دھماکے کرنا پڑے تھے۔بھارت کی اسلحہ کی بھوک ختم ہونے میں نہیں آرہی، دنیا میں جہاں کہیں سے بھی مہلک اسلحہ دستیاب ہے وہ خرید لیتا ہے۔دنیا کے جدید طیارے رافیل اس کی طرف سے خریدے گئے۔روس سے ایٹمی آبدوزیں یہ حاصل کر چکا ہے۔ امریکہ سے جدید ترین لڑاکا جہازوں کی خریداری کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔پاکستان کا اتنا کل قومی بجٹ نہیں ہے جتنا بھارت کا دفاعی بجٹ ہے۔آخر اس کو پاکستان سے اتنا خطرہ کیوں ہے کہ یہ اسلحہ کے انبار صرف پاکستان کا مقابلہ کرنے کے لیے لگا رہا ہے۔یہ اس کے اندر پاکستان کا گھر کیا ہوا خوف ہے۔گو پاکستان کے پاس بھارت جتنا اسلحہ اور دفاعی افرادی قوت نہیں ہے مگر جو بھی اسلحہ ہے معیار کے لحاظ سے اور جو دفاعی افرادی قوت ہے‘ مہارت کے لحاظ سے بھارت پر کہیں زیادہ بھاری ہے۔اس کے باوجود ہمیں بھارت کے اسلحہ جمع کرنے کے خبط سے بے نیاز نہیں ہونا چاہیے۔اپنے گھوڑے ہمہ وقت تیار رکھنے چاہئیں۔عالمی برادری کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ نوٹس لے کہ بھارت اسلحہ کے انبار پر انبار کیوں لگا رہا ہے۔اس کی ایک شرارت سے عالمی امن بھسم ہو سکتا ہے۔با اثر ممالک اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کے جنگی جنون کے آگے بند باندھے۔