• news

سینٹ غزہ میں قتل عام کےخلاف قرارداد منظور بہرہ مندنے سوشل میڈیا پر پابندی کی واپش لے لی

اسلام آباد (خبر نگار) ایوان بالا میں غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔ ارکان نے اسرائیل کی پشت پناہی کرنے پر امریکہ سمیت یورپی ممالک کی مذمت اور اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ سمیت پی ایس ایل سے کے ایف سی کی سپانسر شپ ختم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ سینٹ اجلاس کے دوران سینیٹر افنان اللہ خان نے اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے نہتے فلسطینوں پر وحشیانہ بمباری کے حوالے سے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ دو روز قبل غزہ میں امداد کے نام پر فلسطینیوں کو اکٹھا کیا گیا اور اس پر اسرائیلی طیاروں نے بمباری کرکے سینکڑوں فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم ممالک ابھی تک غزہ کے معصوم شہریوں کو امداد بھی فراہم نہیں کرسکتی ہے، یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے کہ ان کیلئے کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ اسرائیل کی سرپرستی وہ ممالک کر رہے ہیں جو اپنے آپ کو مہذب کہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم ان واقعات پر خاموش ہیں اور یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے انہوں نے کہاکہ امریکی فوج نے اپنے آپ کو زندہ جلایا تاکہ ہم سب کے ضمیر جاگیں مگر ہم پر افسوس ہے‘ ہم حکمرانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اٹھیں اور کچھ بولیں سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ غزہ میں امداد کے نام پر جانے والے بچوں کو گولیاں ملتی ہیں۔ اسرائیل کی بمباری میں شدت آرہی ہے مگر افسوس احتجاج اٹھانے والوں کی آواز نہیں اٹھ رہی ہے‘ بدقسمتی سے پاکستان میں فلسطین کے حوالے سے احتجاج پر بھی لاٹھی چارج کیا جاتا ہے، اب ہمیں احتجاج سے آگے بڑھ کر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ جب بھی ایوان میں اس معاملے پر بات کرتے ہیں تو وہاں پر اسرائیل کی جانب سے مذید سخت بمباری کی جاتی ہے۔ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہوگا‘ سینیٹر عون عباس نے کہاکہ فلسطین میں ہر 15منٹ بعد ایک بچہ شہید ہورہا ہے اور اس وقت 10ہزار بچے شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی ے فلسطین اور کشمیر کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کیا تھا جس پر اسلامی ممالک کے کان کھڑے ہو گئے۔ اس جنگ کا ذمہ دار امریکہ ہے جو جنگ بندی کی قرارداد بھی ویٹو کردیتا ہے انہوںنے کہاکہ آج اس ایوان سے امریکہ کے خلاف ایک قرارداد منظور ہونی چاہیے تاکہ اس کو احساس ہو سکے‘ سینیٹر خالدہ عطیب نے کہاکہ ایک جانب اسرائیل غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر بمباری کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب سے ہم نے ان کے برانڈ کے ایف سی کو پی ایس ایل میں پارٹنر بنایا ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم مغربی استعمار کے شکنجے میں جھکڑے ہوئے ہیں اور آواز نہیں اٹھا سکتے ہیں سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ جب تک ہم آواز نہیں اٹھائیں گے اس وقت تک ہم کٹتے اور مرتے رہیں گے۔ سینیٹر محمد ہمایون مہمند نے کہاکہ غزہ میں فلسطینی بچوں کو نشہ دئیے بغیر آپریشن کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے ہولو کاسٹ کے بارے میں سنا تھا مگر آج دیکھ بھی لیا ہے‘ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ اس قرارداد سے مکمل اتفاق کرتے ہیں اور ان تمام کمپنیوں کے مکمل بائیکاٹ کی حمایت کرتا ہوں۔ امریکی رجیم سپورٹ کر رہا ہے اسی طرح یورپی یونین بھی ان کی حمایت کر رہا ہے اور یہ تمام ممالک اس نسل کشی میں ملوث ہیں۔ مسلم امہ کی 80لاکھ فوج کس کام کیلئے بنائی گئی ہے عربوں کو شرم کرنی چاہیے اور ان پر لعنت بھیجتا ہوں انہوں نے کہاکہ ہمیں غزہ تک رسائی دی جائے اور فلسطینی زخمیوں کو نکالنے دیا جائے انہوں نے کہاکہ امریکی اور یورپین یونین کمشن کے سامنے تمام سینیٹرز کو بیٹھ کر احتجاج کرنا چاہیے اور امریکہ کے خلاف قرارداد مذمت لیکر آئیں انہوں نے کہاکہ میں امریکہ اور یورپی یونین کی شدمد مذمت کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ چیرمین سینٹ کی قیادت میں احتجاج کرنی چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتیں فلسطین کے عوام کیلئے احتجاج کریں پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں عوام کے ساتھ نکل کر امریکی سفارت خانے کے سامنے جائیں انہوں نے کہاکہ پاکستان ،ترکی اور ملیشیا کی نیوی افواج مشترکہ طور پر غزہ کے محاصرے کو توڑ کر ان کے پاس امداد پہنچائیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام اسرائیل کمپنیوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور پی ایس ایل سے کے ایف سی کی سپانسر شپ واپس لی جائے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہاکہ فسلطین میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت زیادہ تکلیف دہ ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات بھلا کر فلسطین اور ملک کے دیگر مسائل کیلئے اکھٹے ہو جائیں‘ سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ گذشتہ 60سالوں سے فلسطینیوں کو امریکہ کی سرپرستی میں ذبح کیا جا رہا ہے مگر افسوس کہ مسلم امہ اور حکمران سمیت او آئی سی اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرا مطالبہ ہے کہ یہودیوں کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ ہمیں فلسطین کے حوالے سے صرف بات کرنے کی بجائے محاذ پر لڑنے کیلئے جانا چاہیئے۔ سینیٹر سیمی ایزدی نے کہاکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہی ہے اور نہ صرف ہم بلکہ عرب ممالک بھی اس نسل کشی پر خاموش ہیں۔ ہمیں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے تمام فوڈ چینز اور دیگر مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ بدقسمتی سے آج بھی ایوان میں صرف فلسطین پر بات کرنے کی بجائے سیاست کی گئی انہوں نے کہاکہ مسلمان پہلے آپس میں متحد ہو جائیں۔انہوں نے فلسطین کیلئے فنڈ قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی جانب سے ایک کروڑ روپے عطیہ دینے کا اعلان کیا۔ سینیٹر وقار مہدی نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم صرف قراردادیں منظور کر رہے ہیں اور اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ ایوان بالا میں سوشل میڈیا پر پابندی کے حوالے سے قرارداد واپس لے لی گئی۔ ایجنڈے پر سوشل میڈیا کی پابندی کے حوالے سے سینیٹر بہرہ مند تنگی کی قرارداد کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہر رکن سینٹ کے اپنے خیالات اور احساسات ہوتے ہیں اور میں قرارداد لیکر آیا تھا میں سمجھتا تھا کہ یہ درست ہے انہوںنے کہاکہ ایوان میں ارکان کی رائے کا احترام کرتے ہوئے واپس لیتا ہوں۔ اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ ارکان نے پشتونخوا ملی عوام پارٹی کے سربراہ اور صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے گھر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر طاہر بزنجو نے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے گھر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ایسا تو امریت کے دور میں بھی نہیں ہوا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ محمود خان اچکزئی کے گھر پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ سیاسی اختلاف رائے اپنی جگہ مگر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف با ت کرنے پر رات کے اندھیرے میں گھروں پر حملے کئے جاتے ہیں یہ قابل مذمت ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے جو کہا تھا اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔ صحافیوں کو پابند سلاسل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ جمہوری حقوق ہیں جو آئین نے دئیے ہیں۔ اینٹی ریپ ایکٹ 2023 ءمیں مزید ترمیم سمیت پاکستان ایمرجنسی ٹریٹمنٹ کوریج پروگرام اور بریسٹ فیڈنگ اینڈ چائلڈ نیوٹریشن بل متفقہ طور پر منظور کر لئے گئے۔ 

ای پیپر-دی نیشن