بھارتی سپریم کورٹ نے ارکان اسمبلی کو رشوت مقدمات میں حاصل استثنیٰ ختم کر دیا
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں ارکان اسمبلی کو رشوت لینے پر فوجداری کارروائی سے استثنیٰ ختم کر دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جھاڑکھنڈ مکتی مورچہ نامی جماعت کے ارکان اسمبلی پر 1993 میں نرسیمہا راو¿ حکومت کی حمایت کے لیے رشوت لینے کا الزام تھا اور معاملہ عدالت تک پہنچا تھا۔ اس کیس کی جانچ کے دوران عدالت نے 1998 میں نرسمہا را¶ بنام ریاست مقدمے میں ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ میں تقریر یا ووٹ دینے کے بدلے رشوت لینے کے الزام پر تحقیقات سے استثنیٰ قرار دیدیا تھا۔ تاہم آج بھارتی سپریم کورٹ کے 7 ججوں پر مشتمل بنچ نے 1998ءکے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ارکان اسمبلی کی بدعنوانی اور رشوت لینا بھارتی پارلیمانی جمہوریت کو تباہ کر دیتی ہے۔ فیصلے میں سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ رشوت ستانی کو پارلیمانی مراعات سے تحفظ حاصل نہیں۔ 1998 کے فیصلے کی تشریح آئین کے آرٹیکل 105، 194 کے خلاف ہے۔ جے ایم ایم کے رکن اور جھاڑکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ شیبو سورین اور پارٹی کے دیگر 4 اراکان اسمبلی نے 1993 میں نرسمہا راو¿ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے خلاف ووٹ دینے کے لیے رشوت لی تھی جس کے باعث نرسمہا را¶ کی حکومت بچ گئی تھی۔ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والی اپوزیشن جماعت نے ان چاروں ارکان اسمبلی پر رشوت لینے کا الزام عائد کیا تھا جس پر سی بی آئی نے سورین اور جے ایم ایم کے چار دیگر لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔