• news

مخصوص نشتوں کی نئی تقسیم صدارتی الکشن کےلئے زرداری نمبر گےم میں بہت آگے

اسلام آباد (عترت جعفری) 9مارچ کو ملک کے صد ارتی منصب پر الیکشن ہو گا جس کے لئے پارلمینٹ کا مشترکہ اجلاس اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس طلب کر لئے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی، دیگر اتحادی جماعتوں نے سابق صدر زرداری کو نامزدکیا ہے جن کا مقابلہ سنی تحریک کے امیدوار محمود خان اچکزئی سے ہو گا۔ گذشتہ روز الیکشن کمشن نے قومی، صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتیوں کی مخصوص نشتیں پی پی پی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دیں جس سے نمبر گیم میں آصف علی زرداری بہت آگے نکل گئے ہیں۔ صدارتی الیکشن میں اچھے مارجن سے جیتنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں۔ مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل ہوگئی۔ قومی اسمبلی کے 334 نشستوں پر نمائندے ایوان میں موجود ہیں۔ مسلم لیگ (ن) 123 نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بن گئی۔ (ن) لیگ نے 75 سیٹیں جیتیں، 9 آزاد شامل ہوئے، 34 خواتین، 5 اقلیتوں کی نشستیں ملیں۔ قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 82 ہے۔ پیپلزپارٹی کے ارکان کی مجموعی تعداد 73 ہو گئی۔ پیپلزپارٹی نے 54 جنرل نشستیں جیتیں، خواتین کی 16، اقلیتوں کی 3 نشستیں ملیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کی مجموعی تعداد 22 ہے، ایم کیو ایم کو 17 جنرل، چار خواتین، 1 اقلیتوں کی نشست ملی۔ جمیعت علمائے اسلام کے ارکان کی مجموعی تعداد 11 ہو گئی، جے یو آئی نے 6 جنرل، 4 خواتین، 1 اقلیت کی نشست حاصل کی۔ مسلم لیگ ق کے ارکان کل تعداد 5 جن میں 4 جنرل سیٹیں، ایک نشست خواتین کی ملی۔ آئی پی پی کے 4 ارکان میں سے تین جنرل، ایک خواتین کی نشست ملی۔ ایم ڈبلیو ایم، مسلم لیگ ضیائ، باپ، بی این پی، نیشنل پارٹی اور پی کے میپ کی ایک ایک نشست ہے۔ پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق زرداری کو 340 سے زائد الیکٹورل ووٹوں کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ آصف علی زرداری قومی اسمبلی سے واضح اکثریت، سینٹ سے مناسب اکثریت سے جیت جائیں گے۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کو 201ووٹ پڑے تھے۔ سینٹ کے اہل ووٹرز کی موجودہ تعداد 95 ہے جن میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 24 اور آزاد سینیٹرز کی تعداد بھی 24 ہے۔ اسی طرح سینٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 21 ارکان، پاکستان مسلم لیگ ن کے 5، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے 6، متحدہ قومی موومنٹ کے 3، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی کے 2 اور عوامی نیشنل پارٹی کے 2 ارکان موجود ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور پاکستان مسلم لیگ کا ایک ایک سینیٹر موجود ہے۔ قومی اسمبلی میں صدارتی انتخاب کیلئے اہل ووٹرز کی تعداد 334 ہو گئی ہے جن میں سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 123، سنی اتحاد کونسل کے 81، پاکستان پیپلز پارٹی کے 73 ووٹ ہیں جبکہ ایم کیو ایم، پی ایم ایل ق، استحکام پاکستان پارٹی کے ووٹ بھی آصف علی زرداری کو ملیں گے۔ صدارتی انتخاب میں سینٹ اور قومی اسمبلی کے کل اہل ووٹ 429 ہیں اور ہر رکن کا ووٹ ایک ووٹ تصور ہوگا۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کے برعکس چاروں صوبائی اسمبلیوں کا ووٹ، ملک میں ارکان کی تعداد کے لحاظ سے سب سے چھوٹی صوبائی اسمبلی یعنی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد کے برابر تصور کیا جائے گا۔ یعنی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد 65 ہے تو باقی تینوں صوبائی اسمبلیوں کے کل ووٹ بھی 65 ہی شمار ہوں گے۔ زرداری پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے بھی لیڈ لیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن