وزیراعظم کا پہلا دورہ ،گوادر متاثر ےن کے لئے امداد کا اعلاان حکومتی اخراجات میں بڑی کمی کے لئے سفارت طلب
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں حالیہ بارشوں میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ جبکہ زخمیوں کو 5لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارش سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔ متاثرین کی آبادکاری تک امداد جاری رکھیں گے۔ عوام کی خدمت حکومت کا فرض ہے۔ مکمل تباہ ہونے والے گھروں کے مالکان کو ساڑھے 7 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔ منگل کو وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے اگلے ہی روز وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ طوفانی بارشوں سے متاثرہ گوادر کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ وزیرِ اعظم نے دوران پرواز چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک سے گوادر اور جنوبی بلوچستان میں حالیہ طوفانی بارشوں سے ہونے والے نقصانات اور جاری امدادی کارروائیوں پر بریفنگ لی۔ وزیرِ اعظم کو ملک کے دیگر علاقوں میں نقصانات اور متاثرین کی مدد کیلئے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جدید ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ کے ذریعے قدرتی آفات کے وقت سے پہلے تعین کے لئے نظام وضع کیا جائے۔ متاثرہ مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی اور نجی املاک کے نقصانات کے تفصیلی جائزے پر جلد رپورٹ پیش کی جائے۔ حالیہ طوفانی بارشوں کے متاثرین کی مدد و بحالی کیلئے ایک جامع پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے۔ متاثرین کے ریسکیو و مدد میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ بعد ازاں وزیراعظم نے متاثرین کے لئے قائم خیمہ بستی میں متاثرین میں امدادی سامان اور چیک تقسیم کئے۔ اس موقع پر وزیراعظم کو بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں سے گوادر میں 3100گھر متاثر ہوئے۔ جیوانی میں 125، پسنی میں 25، سنسر میں 260 گھروں کو نقصان پہنچا۔ 93گھر مکمل تباہ ہو گئے۔ بارشوں سے 200 جانوروں کو نقصان پہنچا۔19 متاثرہ شاہراہیں بحال کر دی گئی ہیں۔ دور دراز علاقوں میں نیوی اور حکومت بلوچستان کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امدادی سامان پہنچایا گیا۔ متاثرین کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے آرمی اور سول اداروں کی جانب سے میڈیکل کیمپ لگائے گئے۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہبازشریف نے متاثرین اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 26 فروری کو طوفانی بارشوں نے گوادر اور بلوچستان کے دوسرے حصوں میں تباہی پھیلائی۔ اللہ کا شکر ہے گوادر میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بلوچستان میں 5 افراد جاں بحق ہوئے ان کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا گو ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو حلف اٹھانے کے فوری بعد متاثرہ علاقے گوادر پہنچنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ مشکل وقت میں فوری یہاں پہنچے اور متاثرین کی اپنی بساط کے مطابق امداد کی۔ یہ کوئی احسان نہیں بلکہ بطور منتخب حکومت ہمارا فرض ہے۔ ہم متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں تمام نقصانات کا ازالہ کریں گے۔ انہوں نے پاک فوج، نیوی، کوسٹ گارڈ، پی ڈی ایم اے سندھ کا شکریہ اداکیا جنہوں نے متاثرین کو امدادی سامان پہنچانے، پانی کے اخراج اور ریلیف کے کاموں میں فوری معاونت کی۔ حکومت بلوچستان اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مصیبت میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا حکم ہمارا مذہب بھی دیتا ہے۔ اس فریضہ کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں برتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ان علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے بڑا نقصان ہوا، ہم اس وقت ہر متاثرہ جگہ پہنچے اور وفاقی حکومت نے متاثرین میں 100 ارب روپے تقسیم کئے۔ ہم نے اپنی بساط اور دوست ممالک کے تعاون سے انصاف اور شفاف طریقے سے متاثرین تک امداد پہنچائی۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ طوفانی بارشوں میں ملک بھر میں 44 افراد جاں بحق ہوئے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ وزیراعظم نے حالیہ امدادی کارروائیوں میں بھرپور کارکردگی کے حامل اداروں کے ملازمین اور ریلیف اور بحالی کے کاموں میں مصروف لوگوں کو تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا۔ دریں اثناءوزیراعظم محمد شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ گوادر کے طوفانی بارشوں سے متاثرہ افراد کی بحالی و امداد کے لئے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے، متاثرہ مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی اور نجی املاک کے نقصانات کے تفصیلی جائزے پر جلد رپورٹ پیش کی جائے، حالیہ طوفانی بارشوں کے متاثرین کی مدد و بحالی کیلئے ایک جامع پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے ملاقات کی اور وزیراعظم کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی شامل تھے۔ اس موقع پر سینیٹر اسحاق ڈار، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور سابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی بھی موجود تھے۔ وفد نے وزیراعظم کو وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آصف علی زرداری نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقی و خوشحالی کیلئے حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ خدائے بزرگ و برتر اور عوام کا تہہِ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے پاکستان کی خدمت کیلئے ایک مرتبہ پھر سے موقع دیا۔ خادم پاکستان منتخب کرنے کیلئے ایوان میں اپنی اتحادی جماعتوں کے اعتماد پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خدا کے کرم اور اپنی محنت سے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے دن رات کام کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔ دریں اثناءوزیراعظم نے معاشی نظام کی مجموعی اصلاح اور حکومتی اخراجات میں بڑی کمی لانے کے لیے جامع سفارشات طلب کرلیں۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کی بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹائزیشن اور آٹومیشن کے عمل کے فوری آغاز کی ہدایت کردی۔ دورہ گوادر کے فوری بعد وزیراعظم ہا¶س میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے ٹیکس وصولیوں میں اضافے، ایکسپورٹرز کو ری فنڈ کی ادائیگی، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، ٹیکس چوری، ادارہ جاتی کرپشن، انسداد سمگلنگ، آٹومیشن اور معیاری خدمات کی فراہمی پراقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کی بریفنگ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور آٹومیشن کا عمل فوری طورپر جدید خطوط اور دنیا میں موجود بہترین ماڈلز کی بنیاد پر کیا جائے اور اس ضمن میں بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ماضی میں جو ہوگیا، اس سے ہم سبق سیکھ کر آگے بڑھیں، رونے دھونے سے کچھ نہیں بدلے گا، ہمیں چیلنج قبول کرتے ہوئے ادھار کی زندگی سے نجات حاصل کرنے کی راہ اختیار کرنا ہوگی، ملک کو درپیش حالات کے سب ذمہ دار ہیں جبکہ قابل اور اچھے لوگ بھی ہر جگہ موجود ہیں۔ آج ہم نے محنت سے درست راستے پر سفر شروع کیا تو جلد ہی خوش حالی اور کامیابی کی منزل سے ہم کنار ہوں گے، ان شاءاللہ۔ لائق، ایماندار اور پیشہ ورانہ قابلیت رکھنے والے افسران کو انعام دیں گے اور تحسین کریں گے، ریونیو دینے اور غیرمعمولی ریونیو جمع کرنے والوں کو انعام دینے پر بھی غور کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لیے میرٹ پر قابل لوگ لائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ سمگلنگ کے خاتمے کے لیے پوری قوت سے کام کرے گی جس میں فوج بھی بھرپور معاونت فراہم کرے گی اور اس عمل کی میں خود نگرانی کروں گا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے سابق نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر ، سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور ان کی ٹیم کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی جو بنیاد ہم رکھ کرگئے تھے، آپ نے بڑی محنت سے اسے آگے بڑھایا اور اچھی پیش رفت دکھائی ہے۔ ڈاکٹر شمشاد اختر کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آپ کی میرٹ پالیسی سے بہت متاثر ہوں۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اس مالی سال کے دوران مزید 15 لاکھ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ہدف پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹلائز انوائسنگ کے لیے قانون سازی کی گئی ہے جس پر وزیراعظم نے فوری عمل درآمد کی ہدایت کی۔ اجلاس میں عطاءاللہ تارڑ، مصدق ملک، علی پرویز ملک، شزا فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، رانا مشہود احمد خان ، احد چیمہ،ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، صدر ایچ بی ایل محمد اورنگزیب کے علاوہ سابق نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، چئیرمین ایف بی آر، گورنر سٹیٹ بینک اور دیگر اعلی حکام شریک ہوئے۔