نئے آئی ایم ایف پر وگرام کےلئے اقدامات شروع سرکاری زمےن کی رضاکا رانہ پنشن سےکم تےار بجلی ، گےس مہنگی کرنا ہوگی
کراچی اسلام آباد (کامرس رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت پاکستان نے 6 سے 8 ارب ڈالرز کے نئے پروگرام کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات پر اقدامات شروع کردیے ہیں اور آئی ایم ایف سے بات چیت کے لیے فوری رجوع کیا جائے گا۔ نیا پروگرام آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے شیڈول طے کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے قرضوں اور لئے گئے قرضوں کی ادائیگی ایک بڑا چیلنج ہے۔ برآمدات میں اضافے اور مقامی وسائل پیدا کرنے تک آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا ضروری ہے۔ توازن ادائیگی اور ذخائر مستحکم رکھنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا۔ حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے مزید سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق بیرونی مالیاتی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مارکیٹ ایکسچینج ریٹ اہم ہے اور معاشی اصلاحات پر پیش رفت اور سخت مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہوگی۔ خسارے کا شکار سرکاری اداروں میں اصلاحات درکار ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام بھی مکمل کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف کا قلیل مدتی قرض پروگرام اپریل میں ختم ہوگا، قلیل مدتی پروگرام کے تحت دوسرا جائزہ مذاکرات ابھی ہونا باقی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ دوسرے جائزہ مذاکرات رواں ماہ ہونے کا امکان ہے۔ موجودہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز ملنا باقی ہیں۔ وزارت خزانہ کے نئے انچارج و فاقی وزےر کی حیثیت سے آئےں ےا مشےر خزانہ ہوں انہےں پہلا کام آئی اےم اےف سے رابطہ کر کے مشن کے دورے کی تارےخ طے کرانا ہو گی جس مےں رےوےو بھی ہو گا اور نئے پروگرام پر بات چےت بھی ہوگی۔ پاکستان کی ےہ کوشش بھی ہے کہ نےا قرضہ پروگرام پاکستان کے کوٹے سے زائد ہو اور اس کو کچھ ماحولےاتی فنڈز سے بھی مدد مل جائے کےونکہ پاکستان کو آئندہ مالی سال مےں 30ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہو گی۔ اس وقت بےنکار اورنگ زےب کا نام وزارت خزانہ کے انچارج کے طور پر سر فہرست لےا جا رہا ہے۔ تاہم اس کا حتمی فےصلہ قائد مسلم لےگ (ن) نے کرنا ہے۔ آئی ایم ایف کے ایک اور مطالبے کو سامنے رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی پینشن کا بڑا بوجھ ختم کرنے کے لیے نئی رضاکارانہ پینشن سکیم تیار کر لی۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نئی پینشن سکیم سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے تیار کی ہے جس کے تحت نئے سرکاری ملازمین کو حکومتی پینشن کے بجائے رضاکارانہ پینشن سکیم دی جائے گی۔ وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کی رضامندی سے ان کو نئی سکیم میں منتقل کر سکتی ہے۔ ایس ای سی پی نے سرکاری اور نجی شعبے دونوں میں نئی سکیم کا اطلاق کرنے کی تجویز دی ہے۔ نجی شعبہ اس وقت ملازمین کو پراویڈنٹ فنڈ یا گریجویٹی کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ ایس ای سی پی کی تجویز ہے کہ نجی شعبہ ملازمین کو صرف رضا کارانہ پینشن سکیم دے۔ اس سکیم کے تحت ملازمت کی تبدیلی کی صورت میں بھی ملازمین کی پینشن سہولت جاری رہے گی۔