حقوق العباد (۱)
ہر انسان پر یہ بات لازم ہے کہ جب وہ دوسروں سے ملے تو اسے سلام کہے ، جب کوئی اسے دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے ، جب اسے چھینک آئے تو اس کا جواب دے ، جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے ، جب وہ مر جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو ، اس کی غیر موجودگی میں اس کی غیبت نہ کرے اور اس کے لیے وہ کچھ ہی پسند کرے جو اپنے لیے کرتا ہے اور جو چیز اپنے لیے نا پسند کرتا ہے اسے دوسروں کے لیے بھی ناپسند کرے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: تجھ پر مسلمانوں کے چار حق ہیں ، ان کے نیک کی امداد کر، بُرے کے لیے مغفرت طلب کر ، جو مر جائے اس کے لیے دعا مانگ اور تو بہ کرنے والے کے ساتھ محبت رکھ ۔
ارشاد باری تعالی ہے: ’وہ آپس میں رحم کرنے والے ہیں ‘۔ اس کی تفسیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ان کے نیک بُروں کے لیے اور بُرے نیکوں کے لیے دعا کرتے ہیں ۔ جب کوئی گناہ گار شخص حضورﷺ کی امت کے نیک مرد کو دیکھتا ہے تو کہتا ہے اے اللہ تو نے اسے جوبھلائی عطا کی ہے اس میں برکت دے اسے ثابت قدم رکھ اور ہمیں اس کی برکتیں عطا فرما۔ اور جب کوئی نیک شخص کسی گناہ گار کو دیکھتا ہے تو کہتا ہے، اے اللہ، اسے ہدایت دے اس کی توبہ قبول فرما اور اس کی غلطیوں کو معاف فرما۔
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک دوسرے سے محبت کرنے اور باہم مشقت کرنے میں مسلمانوں کی مثال ایک جسم جیسی ہے ، جب جسم کا کوئی عضو تکلیف میںہوتا ہے تو سارا جسم اس کے احساس اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔
حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان ، مسلمان کے لیے دیوار کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے کو تقویت دیتا ہے ۔
یہ بھی مسلمانوں کے حقوق میں شامل ہے کہ کوئی مسلمان اپنی زبان یا کسی فعل سے دوسرے مسلمان کو دکھ نہ پہنچائے ۔
حضور نبی کریمﷺ نے لوگوں کو اچھی عادات اپنانے کے متعلق حکم فرمایا ۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تم یہ نہیں کر سکتے ہو تو لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھو یہ تمہارے لیے صدقہ ہے جو تم نے اپنی ذات کے لیے دیا ہے ۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا:افضل مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہیں ۔