پاکستان میں دہشت گردی ٹی ٹی ٹی کے ملوث ہونے کی تصدیق
پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغان نژاد کارندوں کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ 28 فروری 2024ء کو شمالی وزیرستان میں مارے گئے ٹی ٹی پی کے 6 دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے نکلا۔ پاکستان میں ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد نیٹ ورک کو افغان دہشت گردوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ شمالی وزیرستان کے علاقے سپن وام میں پاک فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے چھے دہشت گردوں کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ آپریشن کے دوران ایک خودکش حملہ آورکی ہلاکت کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔ افغانستان میں امریکی کٹھ پتلی حکومت کے خاتمے اور امریکی انخلا کے بعد قوی امید تھی کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد وہاں بھارتی اثرورسوخ ختم ہو جائے گا اور کابل انتظامیہ افغانستان میں امن عمل کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرکے مثبت رویہ اپنائے گی۔ کابل انتظامیہ کی اس یقین دہانی پر کہ افغان سرزمین پاکستان سمیت کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، یہ امید بھی پیدا ہوئی تھی کہ اب افغانستان کی طرف سے پاکستان کو ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آئیں گے مگر بدقسمتی سے نئی کابل انتظامیہ بھارتی کٹھ پتلی کا کردار ادا کرتی نظر آرہی ہے۔ اس کے بھارت کے ساتھ گہرے روابط ہیں جو بھارتی ایجنسی ’را‘ کے ساتھ مل کر پاکستان میں تخریب کاری کرکے بھارتی ایجنڈے کو تقویت پہنچا رہی ہے۔ ان دونوں ملکوں کی طرف سے ٹی ٹی پی کو پاکستان میں دہشت گردی کرنے کی پوری سہولت کاری حاصل ہے۔ گزشتہ دنوں افغانستان سے ایک دہشت گرد گرفتار کیا گیا جس کا تعلق بھارتی ریاست کیرالہ سے ہے۔ یہ دہشت گرد داعش کے ساتھ روابط کا اعتراف کر چکا ہے۔ دو روز قبل پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں ٹی ٹی پی کے افغان نژاد کارندوں کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت بھی سامنے آگئے ہیں۔ ٹی ٹی پی کی جانب سے افغان شہریوں کا پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال افغان عبوری حکومت کے دعوئوں کی نفی ہی نہیں ایک سوالیہ نشان بھی ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شر پسند عناصر اس خطے کے امن کی بربادی کا ایجنڈا رکھتے ہیں۔ افغان عبوری حکومت کو اپنے شہریوں کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں سے روکنے کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو پاکستان میں ہونے والی افغان دہشت گردوں کی سرگرمیاں روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔بے شک ہمارے سکیورٹی اہلکار اندرونی اور بیرونی دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہے ہیں لیکن دہشت گردوں کا اپنے اہداف تک آسانی سے پہنچ جانا سکیورٹی سسٹم میں موجود خامیوں کی طرف اشارہ ہے جنھیں فوری دور کرنے کی ضرورت ہے۔