فیصلے عوام نے کرنے ہیں یاکسی اور نے ؟پارےمنٹ کا نظام چلے گا ورنہ کوئی نہےں
لاہور (خبر نگار+خصوصی نامہ نگار) سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلامی دنیا کے پاس ایٹم بم ہوتے ہوئے آج فلسطین پر قیامت گزر رہی ہے۔ دفاع کے لیے آپ ایٹم بم کے مالک بنے لیکن آپ کر کچھ نہیں سکتے۔ لاہور میں جمعیت لائرز فورم پنجاب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ریاست کی اہمیت کو سمجھیں اور ریاست میں رہنے والی قوم کو سمجھیں، آئین ہمارے نزدیک ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے۔ جس وقت یہ آئین بنایا گیا اس وقت ملک ٹوٹ چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئین نہیں ہے تو کوئی صوبہ نہیں ہے۔ اس لیے آئین کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔ مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں رہا۔ آج بھی میں یہی سوال کر رہا ہوں۔ پاکستان مسلم لیگ سے بھی اور پاکستان پیپلز پارٹی سے بھی کہ جو آپ کا مینڈیٹ 2018ءمیں تھا تقریباً کچھ اوپر نیچے آج بھی وہی ہے۔ ہم نے ا±س وقت بھی دھاندلی کو قبول نہیں کیا تھا اور آج بھی قبول نہیں ہے۔ یہاں پارلیمنٹ کا نظام ہی چلے گا ورنہ نہیں چلے گا۔ فیصلے عوام کو کرنے ہیں یا ہماری اسٹیبلشمنٹ کو؟۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہی ہمارا آج بھی اختلاف رائے ہے کہ فیصلے عوام کو کرنے ہیں یاکسی اور نے۔قانون سازی عوام کو کرنی ہے یا پیچھے سے ڈکٹیٹ ہونی ہے؟۔ آپ ایٹم بم کے مالک بنے لیکن آپ کر کچھ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست اور معیشت آئی ایم ایف کے ہاتھ میں چلی گئی ہے۔ جب تک وہ ہاں نہیں کرے گا دنیا کا کوئی ملک آپ کو قرضہ نہیں دے گا۔ لیاقت علی خان جب امریکا گئے تو وہاں سے پیسہ لائے۔ ہمارے منہ کو پیسہ لگا ہے اور ہم ختم ہوگئے۔ دفاع کے لیے آپ ایٹم بم کے مالک بنے لیکن آپ کر کچھ نہیں سکتے۔ ہر طرف سے پاکستان پر دباو¿ آرہا ہے۔ ہم ایٹم بم کے مالک ہیں لیکن ہمیں اپنا ایٹم بم سنبھالنا مشکل ہورہا ہے۔ اسلامی دنیا کے پاس ایٹم بم ہوتے ہوئے آج فلسطینی بھائیوں پر قیامت گزر رہی ہے۔ وہاں اب تک 31 ہزار مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔ بارشیں ہو رہی ہیں اور مائیں اپنا سر جھکا کر اپنے بچوں کو بارش سے بچانے کی کوشش کررہی ہیں کیوں کہ کوئی سائبان ہی نہیں، بچے گھاس کھا رہے ہیں، اب کہاں گیا انسانی حقوق؟۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کس انسانی حقوق کی بات کرتا ہے؟۔