معاشی استحکام کو ترجیح دی جائے
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی آٹومیشن کے نظام کے مجوزہ روڈ میپ کی اصولی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اب اس روڈ میپ پر وقت کے واضح تعین کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے، ٹیکس وصولیوں اور ریونیو سے متعلق عدالتوں میں زیر التوا مقدمات اور قانونی تنازعات کے حل کے لیے وزارت قانون سفارشات دے۔ اجلاس میں ایف بی آرکی آٹومیشن، نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے، عالمی معیار کے مطابق ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مراعات کے ذریعے ٹیکس میں اضافے، کرپشن و سمگلنگ کے خاتمے، لینڈ ریونیو اور کسٹم کے شعبے الگ کرنے اور ٹیکس ریٹ میں کمی پر پیش کردہ تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں 24 گھنٹے مسلسل محنت سے یہ ہدف حاصل کرنا ہے، ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے مزید ایک لمحہ بھی نہیں، یہ پاکستان کے روشن مستقبل اور معاشی بحالی کا سوال ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد کے نتیجہ میں ہی 6 سے 7 فیصد قومی شرح ترقی کاحصول ممکن ہوسکتا ہے۔ شہباز شریف جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ سن کر تو اچھا لگ رہا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس سب کو عمل کی شکل میں ڈھالنے کے لیے وہ کیا پالیسیاں بناتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کیسے ہوتا ہے۔ ماضی میں بھی اس قسم کی باتیں تو کی جاتی رہی ہیں لیکن ٹھوس عملی اقدامات کے فقدان کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوتا گیا اور ملک اور عوام کا معاشی بوجھ بھی بڑھتا گیا۔ اس وقت ملک کی معیشت اس حالت کو پہنچ چکی ہے کہ اسے فوری اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے مزید گرنے سے بچانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں حکومت کو تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر کام کرنا چاہیے۔ اس وقت ہمیں یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ اشرافیہ کو سرکاری خزانے سے جو مراعات و سہولیات دی جارہی ہیں ملکی معیشت ان کا بوجھ اٹھانے کے قابل ہے بھی یا نہیں۔