غزہ: روزانہ 37 ماؤں سمیت 63 خواتین شہید، 60 ہزار حاملہ غذائی قلت کا شکار: امریکہ پناہ گاہ بنائے گا
غزہ‘ نیویارک‘ قاہرہ (آئی این پی) خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وزارت صحت غزہ اور اونروا نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں 60ہزار حاملہ خواتین غذائی قلت اور پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ ترجمان وزارت صحت غزہ اشرف القدرہ کے مطابق ہسپتالوں کی عدم دستیابی اور مشکل حالات کے باوجود ہر ماہ خواتین 5ہزار بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔ خواتین کے عالمی اداروں سے مطالبہ ہے فلسطینی خواتین کی حمایت میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کیلئے آواز اٹھائیں۔ یو این ویمن کے مطابق 7اکتوبر سے اب تک 9000 خواتین شہید ہوچکی ہیں، ہر روز 37 فلسطینی مائیں شہید ہوتی ہیں۔ غزہ کی 95فیصد مائیں اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے لئے کھانا چھوڑتی ہیں۔ سپین کے حکام کا کہنا ہے کہ انروا کو22 ملین ڈالر فراہم کریں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اپنے اہداف کے حصول کیلئے زمینی آپریشن کیا جائے گا۔ رہنما حماس نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی گروہوں کی شرائط مانے اگر وہ اپنے یرغمالیوں کی رہائی چاہتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو خبر دار کیا ہے کہ امدادی سامان کی ترسیل کو جنگ بندی کے لئے مذاکرات میں ایک سودے بازی کے طور استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات سٹیٹ آف یونین خطاب کے دوران اسرائیل اور غزہ کے درمیان عارضی جنگی وقفے کے فوری اہتمام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہی۔ جو بائیڈن نے بحر متوسط میں ایک امریکی بحری اڈے کی تعمیر بھی منصوبہ پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا غزہ میں قحط کا خطرہ ہے۔ تاہم صدر جو بائیڈن نے غزہ پر اسرائیلی جنگ کا ایک بار پھر جواز ثابت کرتے ہوئے اسرائیلی حق دفاع کو تسلیم کرنے کی وکالت کی۔ جو بائیڈن نے اس موقع پر دو ریاستی حل کے حق میں امریکی موقف کو دہرایا تاکہ خطے میں پائیدار امن ممکن ہو سکے اور ترقی و خوشحالی کا دور شروع ہو۔ غزہ میں امداد پہنچانے کیلئے عارضی پناہ گاہ قائم کرنے کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا غزہ میں آدھی آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔ حماس کا وفد جنگ بندی پر مشاورت کے لیے قاہرہ سے چلا گیا۔ مذاکرات اگلے ہفتے دوبارہ شروع ہوں گے۔ ماہ مقدس سے قبل جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے تمام فریقوں میں مشاورت جاری ہے۔ عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیل نے 6ہفتے کی جنگ بندی کے دوران تمام قیدیوں کی بغیر کسی شرط اور پابندی کے رہائی اور ساتھ ہی جامع جنگ بندی سے قبل فوجی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اسرائیل کو غزہ کے رہائشیوں خاص طور پر 45سال سے کم عمر کے افراد کی شمال میں واپسی پر تحفظات ہیں۔ اس نے 3مراحل میں صرف خواتین اور بچوں کی واپسی کی درخواست کی۔ حماس نے اسرائیلی شرائط کو مسترد کرتے ہوئے ثالثوں کے ساتھ طے شدہ تقسیم کی لکیر پر اسرائیلی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور ان کی تعداد کے حوالے سے ابھی تک اختلافات جاری ہیں۔ چین نے غزہ میں جاری جنگ کو تہذیب انسانی کیلئے باعث شرم قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت کے لیے المیہ اور تہذیب انسانی کے لیے باعث شرم ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی اس انسانی تباہی کو روکا نہیں جاسکتا۔ چینی وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ فوری اقدام اٹھاتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی اور وہاں جاری ظلم و جبر کے خاتمے کو اپنی ترجیح بنائے اور اپنی اخلاقی ذمے داری سمجھتے ہوئے فوری انسانی ریلیف کو ممکن بنائے۔