• news

سینٹ: اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا حکم

اسلام آباد (خبرنگار) ڈپٹی چیئرمین سینٹ مرزا آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ جمعہ کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی زیر صدارت سینٹ کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مرزا آفریدی نے کہاکہ اعجاز چوہدی کا حق ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالیں۔ قبل ازیں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اعجاز چوہدری کی سینٹ اجلاس میں شمولیت لازم ہے چنانچہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔ علی ظفر نے کہا کہ اعجاز چوہدری علیل ہیں، ان کو جگر کے مسائل ہیں لہذا میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر اعجاز چوہدری کا پمز میں معائنہ کرایا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے، وہ سیاسی قیدی ہیں، انہیں عام معافی دی جائے، خوشی ہوئی کہ ایم کیو ایم پاکستان کے 578 قیدی رہا ہوگئے ہیں اور 13 رہ گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم نہ رکھا جائے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کا حق ہے، انہیں ملنی چاہیے ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین نے لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کہیں بھی ہوں انہیں بازیاب کرایا جائے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر صاحب ایوان آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے کہ آپ نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو رہا کیا جائے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ رضا ربانی آپ ہر وقت آئین کی کتاب ساتھ لاتے تھے، اب دو سال ہو گئے ہیں رضا ربانی آپ آئین کی کتاب ساتھ نہیں لائے۔ سینیٹر اسحق ڈار نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اورحکومت کے بغیرملک نہیں چل سکتا ہے، معاملات افہام و تفہیم سے ہی آگے چلتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ایک دوسرے کا احترام اور عزت کرنی ہوگی، چارٹر آف اکانومی اور جمہوریت وقت کی ضرورت ہے، سینٹ میں ذوالفقار بھٹو کو قومی جمہوری ہیرو قرار‘ خواتین کو بااختیار بنانے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ سینٹ میں قرارداد سینیٹر رخسانہ زبیری نے پیش کی۔ قرارداد میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ بھٹو کو فیئر ٹرائل نہیں ملا۔ خواتین کیلئے قرارداد سینیٹر ثانیہ نشتر نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کی جانب سے مستقل بنیادوں پر جس طرح کی عدم مساوات اور دشواریوں کاسامنا کیا جاتا ہے، جس میں صرف اقتصادی، سماجی اور سیاسی رکاوٹیں ہی نہیں بلکہ دیگر مسائل بھی شامل ہیں، جس سے ان کے سماج میں بھر پور کردار ادا کرنے میں رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں، ایوان بالا سفارش کرتا ہے کہ حکومت خواتین کی معیشت میں شمولیت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کو یقینی بنائے۔ ایوان نے متفقہ طور پر قرارداد کی منظوری دے دی۔ سینیٹر مشتاق نے کہا کہ فلسطینی خواتین کے قتل اور ان پر مظالم کو بھی قرارداد میں شامل کیا جائے۔ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پاکستان میں مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے‘ پی ٹی آئی کی خواتین قیدیوں کو آج کے دن رہا کیا جائے اور خواتین قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو بھی قرارداد میں شامل کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن