پنجاب اسمبلی بھٹو کو شہید، قومی ہیرو بنانے کی قرارداد منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج، نعرے
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) پنجاب اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر ارکان نے حلف اٹھا لیا۔ اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔ صوبائی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، جس میں اپوزیشن رکن رانا آفتاب کی جانب سے کورم نامکمل ہونے کی نشاندہی کی گئی، تاہم سپیکر نے ایوان میں 104 ارکان کی موجودگی کا کہتے ہوئے کورم کو مکمل قرار دیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد خان نے نومنتخب ارکان کو حلف کی دعوت دی‘ جس پر اپوزیشن نے ایوان میں احتجاج شروع کردیا۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے کہا کہ الیکشن جیتنے کے بعد ہمارے ارکان نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا۔ یہ ہماری نشستیں ہیں، ہمیں دی جانی چاہئیں۔ اس موقع پر اپوزیشن رکن رانا آفتاب اور سپیکر ملک احمد خان کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔ رانا آفتاب نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے متعلق فیصلہ عدالت میں زیر سماعت ہے، حلف نہ لیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ ہر کام آئین اور قانون کے مطابق کیا جارہا ہے۔ جس پر رانا آفتاب نے کہا کہ قانون کی غلط تشریح نہ کریں۔ اپوزیشن کے اعتراض کے باوجود نومنتخب ارکان نے حلف لینا شروع کردیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے مخصوص نشستوں پر نومنتخب خواتین ارکان سے حلف لینا شروع کردیا جبکہ اپوزیشن نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور شیم شیم کے نعرے لگائے۔ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ہماری سیٹوں پر ڈاکا مارا گیا۔ اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دوران مخصوص نشستوں پر ارکان نے حلف اٹھا لیا۔ اس دوران اپوزیشن ارکان نامنظور نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔ اپوزیشن ارکان کی جانب سے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے نعروں کا سلسلہ جاری رہا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر حلف لینے والوں میں سعدیہ مظفر، فضا میمونہ، عابدہ بشیر، مقصودن بی بی، عامرہ خان، صومیہ عطا، راحت افزا، رخسانہ شفیق، تحسین فواد، فرزانہ عباس، شگفتہ فیصل، عظمیٰ بٹ ، ماریہ طلال، ساجدہ نوید، نسرین ریاض، افشین حسن، آمنہ پروین، شہر بانو، زیبا غفور، روبینہ نذیر اور سیدہ سمیرہ احمد شامل ہیں۔ جبکہ اقلیتوں میں طارق مسیح، وسیم انجم اور بسرو جی نے حلف لیا۔ دریں اثناء پنجاب اسمبلی میں ذوالفقار علی بھٹو کو سرکاری شہید اور قومی ہیرو قرار دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ قرارداد پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے پنجاب اسمبلی میں پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ 6مارچ 2024ء کا دن پاکستان کی عدالتی اور سیاسی تاریخ میں ایک انتہائی اہم دن ہے جب پاکستان کی سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو شہید کے خلاف مقدمہ قتل میں دی گئی سزائے موت کے حوالے سے فیصلہ دیا کہ بھٹو مقدمے میں انہیں فیئر ٹرائل نہیں دیا گیا۔ بھٹو کی شہادت نے پاکستانی سماج، ریاست اور سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور آج بھی اس کے اثراث محسوس کئے جا سکتے ہیں لیکن یہ امر ان کے خلاف کی گئی نا انصافی کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔