• news

ملک معاشی بحران کا شکار، ہم قوم کی صورت میں ابھر کر سامنے نہیں آئے: انوارالحق کاکڑ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ ملک معاشی بحران کا شکار ہے ہم قوم کی صورت میں ابھر کر سامنے نہیں آئے جس نے ہماری معیشت پر بھی اثر ڈالا ہے۔ سیاسیات پر بھی اثر ڈالا ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ قرآن پاک میں ہے کہ اﷲ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں انفرادی اور اجتماعی طور پر ہمیں اپنے آپ کو مایوسی سے نکالنے کیلئے تگ و دو کرنا پڑے گی۔ بیورو کریسی کو نکما پن کا الزام نہیں دوں گا لیکن بیورو کریسی جن حالات میں فرائض انجام دیتی ہے اس میں ایک خوف کا پہلو ہے ہمارے پاس بہت بہتر سول سرونٹس ہیں، پاکستان کے بہترین افراد پرائیویٹ سیکٹر کو ترجیح دے رہے ہیں، ہمیں سول سٹرکچر ریفارمز کی ضرورت ہے ہمارے پاس محدود ٹائم تھا۔ ریفارمز کیلئے لانگ ٹائم کی ضرورت ہے جو ایک منتخب حکومت کے پاس مینڈیٹ ہوتا ہے اس کی ضرورت ہے۔ اس میں پارلیمنٹ‘ میڈیا‘ سول سوسائٹی کے کردار کی ضرزورت ہے۔ معیشت کی زبوں حالی کی وجہ یہ ہے کہ کماتے کچھ نہیں اخراجات شاہانہ ہیں۔ آمدن کو زیادہ اور اخراجات کم کرنا پڑیں گے۔ ایف بی آر ریفارمز کو آنے والی حکومت آگے لیکر چلے گی تاکہ پسے ہوئے طبقے کو ریلیف مل سکے، ہم نے ٹیکس اکٹھا کرنے والے کو ٹیکس پالیسی میٹرز سے الگ کر دیا ہے جو طبقات ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔ ری ٹیلر‘ ایگری کلچر کو ٹیکس لائن میں لانا ہو گا بطور نگران وزیراعظم بااختیار تھے یا نہیں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وزیراعظم برائے نام نہیں ہوتا چاہے نگران ہی کیوں نہ ہوتا فیصلہ سازی میں کردار ہوتا ہے۔ مشاورت ہوتی ہے  میں بالکل بااختیار تھا مجھے اچھا مشورہ ملتا تھا، ہم پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔ کسی کو کابینہ میں شامل کرنے کا کہا گیا میں نے انکار کر دیا۔ کسی نے دوبارہ نہیں کہا‘ ہمارے دور میں ہیومن رائٹس کی کوئی بڑی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ 9 مئی واقعات کے بعد گرفتاریاں ہوئیں۔ قانون کے دائرہ کار میں رہ کر کیا گیا ماہ رنگ بلوچ کے ساتھیوں پر لاٹھی چارج کے سوال پر کہا کہ لاٹھی چارج ‘ پانی پھیکنا برطانیہ‘ فرانس امریکہ‘ یورپی یونین میں بھی ہوتا ہے یہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی نہیں یہ قانونی ہے۔ نگران حکومت میں فواد حسن فواد‘ محمد علی‘ شمشاد اختر کی کارکردگی سب سے بہتر رہی۔ بین الاقوامی دوروں کے دوران تحائف میں صرف کھجوریں ملیں اور کھانے پینے والی اشیاء توشہ خانہ میں جمع نہیں کرائی جاتیں۔ توشہ خانہ سے اﷲ نے بچائے رکھا کوئی تحفہ نہیں لیا مستقبل میں شاید کوئی نئی سیاسی جماعت بنا لوں یا شاید کوئی پارٹی جوائن کر لوں۔

ای پیپر-دی نیشن