آرمضان سے پہلے ہی ہوشربا مہنگائی
ملک میں رمضان المبارک کی آمد سے قبل اور نگران حکومت جانے کے بعد پہلے ہی ہفتے مہنگائی کی شرح میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حالیہ ہفتے کے دوران گرانی کی شرح میں گیارہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 14 اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور انسانیت اور اخلاقیات کو تج کر سرگرم ہو جاتے ہیں۔اس کی وجہ متعلقہ اداروں کی کمزوری اور کہیں کہیں ملی بھگت بھی ہے۔نگران حکومت گئی، جمہوری حکومتیں ابھی معاملات کو سنبھالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔نگران حکومت گرانی کنٹرول کرنے والے اداروں کو اپنے ساتھ نہیں لے گئی۔وہ کہاں ہیں؟ کیا وہ بھی اپنی عیدی بنا رہے ہیں۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے رمضان پیکجز کا اعلان کیا جا رہا ہے جن کی عوام کو فراہمی شروع ہو چکی ہے۔مگر منافع خور ایسے پیکجز کے ثمرات بھی ضائع کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران آلو‘ انڈے، پیاز، ٹماٹر، بیف اور مٹن سمیت کئی اشیاءمہنگی ہوئیں۔ان میں سے اکثر اشیا عام گھروں کی بنیادی ضرورت ہے۔ اگر یہی مہنگی ہو جاتی ہیں تو کیسے عام اور غریب آدمی کا چولہا جلے گا اور کیسے رمضان گزرے گا۔رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے مگر ہر سال اس مہینے کو منافع خور اور ذخیرہ اندوز طبقات روزہ داروں کے لیے بھاری بنا دیتے ہیں۔ لہذا حکومتی مشینری کو فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر حکومتیں رمضان پیکجز کے ثمرات عوام تک اس کی روح کے مطابق پہنچانا چاہتی ہیں تو ناجائز منافع خوروں کو بلا تاخیر نکیل ڈالیں۔