رمضان میں مہنگائی، اشرافیہ کو سبسڈی نامنظور: وزیراعظم، 19 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا
اسلام آباد( خبرنگار خصوصی ) وزیر اعظم شہباز شریف نے اشیا خورد ونوش اور روزمرہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کیلئے فی الفور کمیٹی قائم کرنے اور ناجائز منافع خوری کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ شہبازشریف کی زیر صدارت نئی منتخب وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا۔ وزیراعظم نے نئی منتخب حکومت کا روڈ میپ واضح کیا۔ وزیراعظم نے نومنتخب کابینہ اراکین کو مبارکباد پیش کی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں ہدایت جاری کہ ملک میں اشیا خورونوش اور روز مرہ کی دیگر اشیا کی قیمتوں کے کنٹرول کے لئے فی الفور ایک کمیٹی قائم کی جائے جو کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اشیا کی قیمتوں کی کڑی نگرانی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافے اور ناجائز منافع خوری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر رمضان المبارک کے دوران مارکیٹ میں وافر دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے کیلوں اور پیاز کی برآمد پر 15اپریل 2024تک پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر نیدرلینڈ کے شہری محمد اورنگزیب کی پاکستانی شہریت دوبارہ حاصل کرنے کی درخواست منظور کرنے کی اجازت دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت انسداد منشیات کی سفارش پر میجر جنرل عبدالمعید ہلال امتیاز ملٹری کی بطور ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس تعیناتی کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے نو منتخب کابینہ اراکین کو مبارکباد پیش کی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت پٹرولیم کے شعبے کے حوالے سے اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور ملکی کھپت کو پورا کرنے کیلئے سالانہ 4 ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کی جارہی ہیں،۔ وزیرِ اعظم نے گردشی قرضے کو ختم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنا اور صارفین بالخصوص معاشی طور پر کمزور طبقے کے مفادات کا تحفظ ہے۔ پاکستان کی سمندری حدود میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پٹرولیم کی ریفائننگ کی استعداد کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گیس اور تیل کے شعبے میں چوری کرنے والوں کی نشاندہی کرکے قرار واقعی سزا دی جائے، گیس پر سمارٹ میٹرنگ سے خسارے کو کم کیا جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایل پی جی کے شعبے کی کڑی نگرانی یقینی بنائی جائے تاکہ صارفین کو سستے داموں ایل پی جی میسر ہو۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے، صنعتوں میں انرجی ایفیشنٹ مشینری کی تنصیب یقینی بنائی جائے، گھریلو صارفین کی روزمرہ استعمال کی اشیاء کو گیس کی بجائے بجلی پر چلانے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ مزید برآں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کی اہلیہ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ زیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے ملاقات کی اور پاک فضائیہ کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا دائرہ کار بڑھانے سے پاکستانی عازمین حج کو سہولت ملے گی۔ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے وزیر اعظم کیساتھ ملاقات کی ، وزیر اعظم نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے ان کے وزیر اعظم کے عہدے پر دوبارہ انتخاب پر نیک خواہشات کے اظہار پر شکریہ ادا کیا۔
اسلام آباد( خبرنگار خصوصی ) رکنی نئی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا۔ حلف برداری کی تقریب پیر کو یہاں ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔ وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف، مسلح افواج کے اعلی افسران سمیت اسلام آباد میں متعین غیر ملکی سفارتکاروں، اراکین اسمبلی اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ کابینہ میں 19 وزرا کو شامل کیا گیا ہے جن میں خواجہ محمد آصف، محمد اسحاق ڈار، عطا اللہ تارڑ، عبدالعلیم خان، احسن اقبال، سید محسن نقوی، شیزہ فاطمہ خواجہ، جام کمال خان، رانا تنویر حسین، مصدق ملک، اعظم نذیر تارڑ، خالد مقبول صدیقی، قیصر شیخ، ریاض پیرزادہ، احد چیمہ، اویس لغاری، چوہدری سالک حسین اور محمد اورنگزیب شامل ہیں۔ جن میں 18وفاقی وزرا جبکہ ایک وزیر مملکت ہوں گی ، علاوہ ازیں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان اہم ملاقات میں افواج پاکستان کے پیشہ ورانہ امور اور سیکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے ملاقات کی اور پاک فضائیہ کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پاک فضائیہ کے سربراہ نے وزیراعظم کو وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قابض ہے ، اشرافیہ کے لئے سبسڈی کا کوئی جواز نہیں ، ٹیکس اور بجلی چوری روکنا ہوگی، رمضان المبارک کے دوران اشیا کی مناسب قیمتوں میں فرا ہمی اور ان کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ نو منتخب وفاقی وزرا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، ہم سب کیلئے یہ عزت اور اعزاز کا لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی خدمت کیلئے منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کو مینڈیٹ ملا، ان میں پاکستان مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی سیاسی جماعتیں شامل ہیں، ہمیں اس مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا ۔ اس مینڈیٹ کا تقاضا یہ ہے کہ ہم خدمت کے سفر کی جانب تیزی سے قدم اٹھائیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حالات کچھ بھی ہوں ہم اس ملک کی ذمہ داری اٹھائیں گے۔ ہمیں تیزی سے آگے بڑھنا ہے جس کا عوام کو انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا چاند نظر آ گیا ہے۔جس کی پوری قوم کو مبارکباد ہو۔ شہباز شریف نے کہا کہ رمضان المبارک میں وفاقی حکومت نے سات ارب کے بجائے 12 ارب روپے کا پیکج دیا ہے، یوٹیلیٹی سٹورز پر اشیائے خوردو نوش ارزاں قیمتوں پر دستیاب ہوں گی۔ موبائل یوٹیلیٹی سٹور گزشتہ سال کی طرح قائم کئے گئے ، بی آئی ایس پی کے تحت کروڑوں لوگوں کو اربوں روپے کی اضافی نقد رقم دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کی مانیٹرنگ کی جائے اور حق داروں اور عام آدمی کو مقررہ قیمت پر اشیا ملنی چاہئیں اور ان کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت قوم کو بڑے چیلنج مہنگائی کا سامنا ہے، تمام صوبائی حکومتیں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے مل کر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہمارا پہلا امتحان ہے۔ وفاق میں قیمتوں میں کسی قسم کی خرابی اور اشیا کی عدم دستیابی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ صوبوں میں صوبائی حکومتوں سے مل کر اشیا کی قیمتیں کنٹرول کرنے کیلئے اقدام کریں گے۔ عام آدمی مہنگائی کے ہاتھوں پس رہا ہے۔ مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قابض ہے۔ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی روح کے خلاف ہے۔ سالانہ بجلی کی چوری 400 سے 500ارب روپے ہے اور بلنگ کا بوجھ غریب آدمی پر ڈالا جاتا ہے۔ اشرافیہ کو جو سبسڈی دی جا رہی ہے اس کا کوئی جواز نہیں، جتنی جلدی یہ ختم ہو قوم کا بھلا ہوگا۔ گیس ، بجلی کا گردشی قرضہ تقریبا 5 ہزار ارب روپے ہے، ملک میں بجلی وافر مقدار میں موجود ہے ،پی آئی اے سمیت سرکاری اداروں کو بھاری خسارے کا سامنا ہے ، نقصانات ہو رہے ہیں ، سرکاری تنخواہیں ادھار سے دے رہے ہیں، ایماندار اور رضا کارانہ ٹیکس دہندگان پر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ ابھی نہیں تو کبھی نہیں ، کارکردگی دیکھنا ہوگی ، مشکلات کے سمندر سے گزرنا ہے۔ غربت ، مہنگائی، بے روزگاری کرپشن کے خلاف مل کر جنگ لڑنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس سلیب کم کرنا چاہئے۔ بیس کو توسیع دینا چاہئے ۔ایک لمحہ وقت کا ضیاع ناقابل قبول ہے۔ تجربہ اور جوان خون کابینہ میں شامل ہے ۔ مل کر ملک کو عظیم بنائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کی بات کی جاتی ہے ، ہول سیلر کی بات کوئی نہیں کرتا، محنت، مسلسل محنت اور ایثار و قربانی کے جذبے سے کشتی پار لگے گی، یہ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس چوری روکنا ہوگی، اس سے قرضہ نہیں لینا پڑے گا، تعلیم و صحت کے لئے وسائل دستیاب ہوں گے تاکہ ہم کشکول توڑ سکیں اور ہماری آئی ایم ایف سے جان چھوٹے گی، ہمیں اس راہ کو اپنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محدود وسائل میں ان کو بڑھانا ہے، انکم ٹیکس اور کسٹم کے ایماندار افسران قابل تعریف ہیں اور کالی بھیڑیں ناسور ہیں۔ برآمد کنندگان ،نوجوانوں کو کاروبار کے لئے وسائل فراہم کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کے لئے جامع معاشی منصوبہ بندی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوست ملک کے سفیر سے آج ملاقات کے دوران کہا کہ میں آج قرض کی نہیں سرمایہ کاری کی بات کروں گا۔ ہمیں اپنے ملک کے لئے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ہم نے ایئرپورٹ کو آئوٹ سورس کرنا ہے، ۔ پی آئی اے کا خسارہ 840 ارب روپے ہے، مئی تک اس کی نجکاری کریں گے۔ پاکستان کڈنی لیور ہسپتال تقریبا 120 ارب روپے کا بنا تھا، 800 ارب روپے سے زراعت، تعلیم، صحت سمیت مختلف شعبوں میں انقلاب لانا ہوگا، ہمیں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، آج ہی فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوں کا کہنا تھا کہ ہمیں آپس میں نہیں غربت کیخلاف جنگ لڑنی ہے سرجیکل آپریشن کرنا ہوگا اینٹی بائیوٹک سے کام نہیں چلے گا۔