رمضان المبارک میں بھی اسرائیلی دہشت گردی جاری
غزہ میں بسنے والے مظلوم فلسطینیوں پر ناجائز ریاست اسرائیل کے مظالم جاری ہیں۔ غزہ سٹی میں اسرائیلی حملے میں عورتوں اور بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید ہوگئے۔ ادھر، مقبوضہ بیت المقدس میں قابض فورسز نے سینکڑوں فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روکنے کے بعد فلسطینیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر کی سڑک پر نماز تراویح ادا کی۔ دوسری جانب، رفح شہر میں کئی فلسطینیوں نے شہید ہونے والی مسجد الفاروق کے ملبے کے درمیان نماز تراویح ادا کی۔ جنگ بندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے اب بھی کھلے ہیں، جنگ بندی معاہدہ نہ ہونے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ اس سلسلے میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے ماہ رمضان میں غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کا امن و سلامتی پھیلانے والا ماہ مقدس رمضان المبارک شروع ہوگیا ہے۔ ماہ مقدس میں بھی غزہ میں بمباری، خونریزی اور ہلاکت خیزی جاری ہے۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ ماہ رمضان کا احترام کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کی جائے اور غزہ میں امداد کی رسائی میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ غزہ سے فوری طور پر یرغمالیوں کی رہائی بھی کی جائے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی رمضان المبارک سے متعلق اپنے تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ اس سال غزہ میں رمضان انتہائی تکلیف دہ حالات میں آیا ہے، غزہ میں 6 ہفتے کے لیے فوری جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی ذمہ داری غاصب اسرائیل اور اسے ہر طرح کی حمایت فراہم کرنے والے امریکا اور یورپی ممالک پر تو ہے ہی لیکن اس صورتحال میں بد ترین کردار مسلم ممالک کے حکمران ادا کررہے ہیں جن کے بیانات اتنے کھوکھلے اور بے اثر ہیں کہ ان کا جاری ہونا نہ ہونا ایک برابر ہے۔ ایک طرف امتِ مسلمہ کے اتحاد کے دعوے اور دوسری جانب ایک غاصب قوت کے ہاتھوں مظلوموں پر پانچ ماہ سے زائد عرصے سے جاری مظالم سے اندازہ ہوتا ہے کہ امتِ مسلمہ کا تصور صرف کتابوں میں محفوظ ہے اور حقیقی طور پر ایسا کوئی اتحاد موجود نہیں ہے ورنہ دہشت گرد ریاست اسرائیل کا وجود اب تک قائم نہ ہوتا۔