• news

روزے کا مقصد




روزے کا شمار فرض عبادتوں میں کیا جاتا ہے-نماز اور زکوٰة کے بعد تیسری اہم عبادت روزہ ہے- عربی زبان میں روزے کے لیے ”صوم“کا لفظ استعمال ہوتا ہے- صوم کے معنی کسی چیز سے رک جانے اور ترک کر دینے کے ہیں - روزہ اللہ کی اطاعت کا علامتی اظہار ہے- بندہ اپنے رب کے حکم پر اس کی رضا اور خوشنودی کے لیے ان چیزوں کو کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے جو اس کے لیے حلال ہوتی ہیں - روزے کا بنیادی مقصد انسان میں تقویٰ پیدا کرنا ہے- نماز اور حج کو بھی تقوی کے ساتھ جوڑا گیا ہے- تقوی قرآن کی روح ہے جس کا مطلب نیکی اور پرہیز گاری ہے- اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے- ”اے ایمان والو تم پر روزے فرض کر دیئے گئے جس طرح تم سے پہلے انبیاءکے پیروکاروں پر فرض کئے گئے تھے- اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی“( البقرہ: 183)-رمضان کی عظمت قرآن کی وجہ سے ہے- رمضان المبارک میں قرآن نازل ہوا جو رحمت برکت اور ہدایت کی کتاب ہے-حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے رمضان کے روزے رکھے ایمان اور خود احتسابی کے ساتھ اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے“ (بخاری و مسلم) اس حدیث کے مطابق روزے دار کا فرض ہے کہ وہ خلوص نیت کے ساتھ روزے رکھے اور رمضان المبارک کے مہینے میں خود احتسابی بھی کرے کہ کیا اس نے گزشتہ سال کے گیارہ ماہ اللہ کے احکامات کے مطابق عمل کیا یا غفلت کا مظاہرہ کیا- اس خود احتسابی سے ہی روزے دار رمضان المبارک میں اپنی اصلاح کر سکتا ہے اور تجدید عہد کر سکتا ہے کہ وہ آئندہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارے گا- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہے جس کی روشنی میں ہم اپنی اصلاح کر سکتے ہیں- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے روزے کی حالت میں بے ہودہ باتیں کیں مثلاً غیبت بہتان تہمت گالی گلوچ لعن طعن غلط بیانی کو نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے-
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”کتنے ہی روزے دار ہیں کہ ان کو روزے سے سوائے بھوک پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا کیونکہ وہ روزے میں بھی بد نظری بد گوئی اور بد عملی نہیں چھوڑتے“- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے جو نفس کو شیطان کے حملے سے بھی بچاتا ہے اور گناہوں سے بھی باز رکھتا ہے- روزہ قیامت میں دوزخ کی آگ سے بھی بچائے گا- اگر رمضان میں روزے دار کے لیے روزہ ڈھال نہ بنے تو روزے دار جان لے اسکے ایمان میں کچھ کمی ہے اور وہ اپنی نیت درست کر لے اور تقویٰ اختیار کرے-
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے رمضان کا روزہ رکھا اور اس کی حدود کو پہچانا اور جن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے ان سے پرہیز کیا تو یہ روزہ اس کے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہو گا- حقیقی روزہ وہ ہے جس میں آنکھ زبان کان ہاتھ پاو¿ں کے گناہوں سے بچا جائے- رمضان المبارک میں کھانے پینے میں اعتدال کا مظاہرہ کرنا چاہیے - سحری اور افطار میں کھانے پینے میں اسوہ حسنہ کی پیروی کرنی چاہیے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں اللہ کے بندے زکوٰة دیتے ہیں اور صدقہ و خیرات کرتے ہیں- صدقہ و خیرات کے حوالے سے پاکستان دنیا کے دوسرے ملکوں سے بہت آگے ہے- پاکستان میں فلاحی رفاہی اور خیراتی ادارے دکھی انسانیت کی بے مثال خدمت کر رہے ہیں- الخدمت فاو¿نڈیشن نے زندگی کے مختلف شعبوں میں انسانیت کی خدمت کر کے پوری دنیا میں اپنا نام پیدا کیا ہے- اخوت فاو¿نڈیشن پاکستان کا قابل فخر فلاحی ادارہ ہے جو مستحق افراد کو بلا سود قرضے دے کر انہیں اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرتا ہے اور لوگوں کو بھکاری بنانے کی بجائے ان کو عزت و وقار کے ساتھ روزگار کمانے کے مواقع فراہم کرتا ہے- اخوت غریب نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے سلسلے میں بھی قابل ستائش خدمات انجام دے رہا ہے- اخوت کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر امجد ثاقب کو عالمی سطح پر جانا اور پہچانا جاتا ہے-ایدھی فاو¿نڈیشن، سندس فاو¿نڈیشن، الغزالی ٹرسٹ، تسنیم نورانی فاو¿نڈیشن، شوکت خانم میموریل ٹرسٹ، ڈاکٹر قدیر خان ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈ مسلم ہینڈ آرگنائزیشن پاکستان کے ایسے فلاحی ادارے ہیں جو ہماری زکوٰةاور صدقات کے مستحق ہیں- محترم قارئین کو رمضان کی دلی مبارکباد۔ اللہ تعالیٰ سے التجا کہ وہ رمضان کے مبارک مہینے کو غریب عوام کے لیے مشکلات کے خاتمے کا وسیلہ بنا دے اور پاکستان کو سیاسی اور معاشی استحکام کی شاہراہ پر گامزن کردے- علامہ اقبال نے کہا تھا-
رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے
وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج
یہ سب باقی ہیں، تو باقی نہیں ہے

ای پیپر-دی نیشن